کراچی: پاکستان میں ہیپاٹائٹس کا مرض ایک اہم چیلنج بن چکا ہے ۔ محتاط اندازے کے مطابق ہیپاٹائٹس بے کے ساٹھ اور ہیپاٹائٹس سی کے ستر لاکھ مریض ملک میں موجود ہیں۔
اس بات کا انکشاف فاطمہ جناح ڈینٹل کالج میں پبلک اور ڈینٹل ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر سید حسین عسکری نے کیا۔ بدھ کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عسکری نے کہا کہ ملک میں ہیپاٹائٹس کا وائرس ایک وبا کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔
' پندرہ ملین ( ڈیڑھ کروڑ) افراد کسی نہ کسی طرح اپنے جسم میں ہیپاٹائٹس وائرس لئے گھوم رہے ہیں،' انہوں نے کہا ۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح ملک کی 4.9 فیصد آبادی اور ہیپاٹائٹس سی اور 2.4 فیصد لوگ ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہیں۔ ان سب کیلئے بروقت تشخیص اور ممکنہ طور پر علاج ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاطمہ جناح ڈینٹل اینڈ میڈیکل کالج ہیپاٹائٹس سے شعور اور آگہی کیلئے ایک ماہ تک سیمینار اور دیگر تقریبات منعقد کرے گا۔
اس سیمینار میں جگر کے امراض کے دوسوسے زائد ماہرین نے شرکت کی۔
تقریب میں بتایا گیا کہ اس مرض کو ہیپاٹائٹس اے ، بی ، سی ، ڈی اور ای اور یہ سب جگر کے متاثر ہونے کے کیفیات ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی خاص طور پر مریض کو آخری سٹیج تک لے جاتے ہیں ۔ ان کی میں جگر کا سوروسس اور جگر کا کینسر بطورِ خاص قابلِ ذکر ہے۔
ان دونوں امراض کی سادہ اور اہم وجہ متاثرہ خون کی منتقلی اور متاثرہ خون سے آلودہ سرنجوں اور آلات کے استعمال سے پھیلتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی جنسی رابطوں کے علاوہ متاثرہ ماں سے بچے میں منتقل ہوسکتا ہے۔ آلودہ پانی اور خوراک ہیپاٹائٹس اے اور ای کی وجہ بنتے ہیں۔
طبی ماہرین نے کہا کہ ہیپاٹائٹس وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ دس لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
عام حالات میں وائرس سے متاثرہ شخص اپنے مرض سے بے خبر ہوتا ہے۔ لیکن ماہرین نے اس وائرس اور اس کے خطرات کو جسم میں موجود ایک ٹائم بم قرار دیا ہے۔
ہرسال اٹھائیس جولائی کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے منایا جاتا ہے۔