پاکستان

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں فاٹا،کے پی انضمام کی توثیق

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں اصلاحات کے حوالے سے بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا ایک ہفتے میں دوسرا اور مجموعی طور پر 23 واں اہم اجلاس ہوا جہاں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اصلاحات کے علاوہ وفاق کے زیرانتظام علاقے (فاٹا) کے خیبر پختونخوا (کے پی) میں انضمام کی توثیق کی گئی جبکہ خطے کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں پانچ روز میں دوسری مرتبہ ہونے والے اہم اجلاس میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے اصولی موقف پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہوئے اجلاس میں خطے کی صورت حال کے علاوہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) میں جنگ بندی کی خلاف ورزی اور جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خطے اور دنیا بھر میں امن کے لیے اپنا کردارادا کرتا رہے گا۔

کمیٹی کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اصلاحات کی تجاویزپربریفنگ دی گئی اور حکومت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو انتظامی اور مالی طور پراختیارات منتقل کرنے پر اتفاق کرلیا گیا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گلت بلتستان کو پانچ سال کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دیا جائے اور علاقے کی ترقی کے لیے مناسب مراعات دے کر پاکستان کے دیگر علاقوں کے برابر لایا جائے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فاٹا کے انضمام کے حوالے سے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے اور اتفاق رائے پیدا کرنے پر کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا۔

این ایس سی کے اجلاس میں فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی توثیق کرتے ہوئے انتظامی، عدالتی اور قانونی اصلاحات متعارف کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں متعلقہ وزارتوں کو فاٹا انضمام کے لیے تمام قانونی، آئینی اورانتظامی طریقہ کار کو پارلیمنٹ میں موجود دیگر سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے طے کرنے کی ہدایت کی گئی۔

فاٹا میں 10سال میں ترقیاتی کاموں کے لیے اضافی فنڈ فراہم کرنے کی بھی توثیق کی گئی اور اس فنڈ کو صوبے کے دوسرے علاقوں میں خرچ نہیں کیا جائے گا۔

این ایس سی کے اجلاس میں وفاقی وزرا کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ پاک فوج کی تجویز پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں این ایس سی کا اجلاس 14 مئی کو ہوا تھا جہاں سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے 2008 میں ممبئی حملوں کے حوالے سے دیے گئے بیان پر گفتگو کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: ممبئی حملے سے متعلق بیان گمراہ کن قرار

قومی سلامتی کمیٹی کے 22ویں اجلاس میں ممبئی حملے سے متعلق سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا گیا تھا۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی جانب سے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو متفقہ طور پر گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق شرکا نے الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم کے بیان سے جو رائے پیدا ہوئی ہے وہ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’ممبئی حملوں پر بیان کے بعد کی صورتحال میں نواز شریف کے ساتھ ہوں‘

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ممبئی حملہ کیس کی تاخیر کی وجہ پاکستان نہیں بلکہ خود بھارت ہے جس نے نہ صرف ٹرائل کو حتمی شکل دیے بغیر غیر ضروری طور پر ملزم کو پھانسی دے دی، بلکہ پاکستان کو اجمل قصاب تک رسائی دینے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔

اجلاس میں اس بات کا عزم دہرایا گیا کہ پاکستان تمام سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

بعد ازاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ بطور وزیراعظم وہ ممبئی حملوں کے حوالے سے بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں سابق وزیرِاعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے ساتھ ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا نے سابق وزیراعظم کے بیان کا فوج اور غیر ریاستی عناصر سے متعلق حصہ توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے کہا ہے کہ 12 مئی کے انٹرویو میں حقائق مسخ کر کے پیش کیے گئے ہیں‘۔