پاکستان

پاک-افغان تعلقات کی بہتری کیلئے قائم فریم ورک فعال ہوگیا

افغانستان،پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی کےتحت دونوں ممالک کے وزارت خارجہ حکام نےاہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اسلام آباد: پاک-افغان دوطرفہ تعاون میں بہتری کے لیے تشکیل شدہ فریم ورک افغانستان، پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی (اے پی اے پی پی ایس) فعال ہوگیا، جس کے تحت ہونے والے اجلاس کے بعد دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

سیکریٹری خارجہ امور تہمینہ جنجوعہ نے اے پی اے پی پی ایس اجلاس کی میزبانی کی جب کے افغان نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے اپنے وفد کی سربراہ کی۔

جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر رضامندی کا اظہار کیا کہ اے پی اے پی پی ایس کا مکمل نفاذ، دونوں ممالک کے عوام کے مشترکہ مفادات ‘خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ، امن و استحکام، خوشحالی اور ترقی کے حصول میں کار گر ثابت ہوگا’ اور اس فریم ورک کے نفاذ سے خطے میں امن کو فروغ حاصل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان دو طرفہ تجارتی مسائل حل کرنے پر رضامند

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے مابین اے پی اے پی پی ایس کا چوتھا اجلاس تھا، اس سے قبل تین اجلاس میں فریم ورک کے انتظامی معاملات کے بارے میں گفتگو ہوئی لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ کابل کے بعد منظر عام پر آیا۔

اس ضمن میں دونوں ممالک کے سربراہان نے نیا فریم ورک تشکیل دینے کے حوالے سے اپنے اپنے وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیران کو سمجھوتے پر اتفاق کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اس حوالے سے پاکستان اور افغانستان میں 7 نکات پر اتفاق کیا گیا، جس میں یہ نکتہ بھی شامل تھا کہ اسلام آباد کابل میں افغان سربراہی میں امن و مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے افغانستان کو مصالحتی عمل میں حمایت کی یقین دہانی کرادی

دونوں ممالک ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے عناصر کی سرکوبی کے لیے موثر اقدامات کریں گے، ایک دوسرے کے خلاف کسی ملک، نیٹ ورک، گروہ یا غیر ریاستی عنصر کی جانب سے اپنی سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے جبکہ سمجھوتے کے تحت طے پانے والے اقدامات کے نفاذ کے لیے رابطہ افسران پر مشتمل مشترکہ تعاون، نگرانی اور تصدیق کا ایک موثر میکانزم ترتیب دیا جائے گا۔

مزید یہ کہ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی زمینی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی اور الزامات لگانے سے پرہیز کیا جائے گا جبکہ کسی بھی تنازع اور اختلافات کے حل کے لیے اے پی اے اپی پی ایس کا فورم استعمال کیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ اے پی اے پی پی ایس کی طرز پر ورکنگ گروپ اور ضروری تعاون کا میکانزم قائم کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان صرف اپنی سرحد پر خار دار باڑ کی مرمت پر توجہ دے‘

اس ضمن میں دونوں ممالک میں 6 ورکنگ گروپس کا قیام عمل میں آچکا ہے جس میں سے ایک سیکیورٹی اور انٹیلی جنس معاملات میں تعاون پر کام کررہا ہے۔

پاک افغان مشرکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اے پی اے پی پی ایس، خطے میں دہشت گردی کے خلاف تعاون کا فروغ، شدت پسندی میں کمی، امن و مفاہمت، مہاجرین کی واپسی اور مشترکہ معاشی ترقی کے حصول کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹھایا جانے والا قدم ہے۔

مزید یہ کہ اے پی اے پی پی ایس ایک ایسا فریم ورک مہیا کرتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کو بہتر بنانا اور دوطرفہ تعلقات کے ہر میدان میں آپسی تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہے، یہ میکانزم دوطرفہ خدشات کے حل تلاش کرنے کے لیے بھی موثر ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 مئی 2018 کو شائع ہوئی