پاکستان

ایف بی آر افسران سمیت 5 افراد کو 10 سال قید کی سزا

آر آر انٹر پرائیزز سیلز ٹیکس ریفنڈ فراڈ میں ملوث رہی جس کیلئے 2 کروڑ 46 لاکھ 80 ہزار کی جعلی انوائسز استعمال کی گئیں۔

کراچی کی احتساب عدالت نے ٹیکس ریفنڈ کیس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے تین افسران سمیت 5 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے 10 سال قید کی سزا سنادی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 2016 میں ٹیکس ریفنڈ کیس میں 2 کروڑ 46 لاکھ 80 ہزار روپے کی خرد برد کے الزام میں ایف بی آر کے سابق آڈیٹر بشیر بِسمل، سابق آڈٹ افسر مرید عباس، آڈیٹر نذیر چنا، سینئر آڈیٹر تلا محمد اور آر آر انٹر پرائیزز کے سابق چیف ایگزیکٹو عبدالرزاق کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔

کراچی کی احتساب عدالت کے کورٹ نمبر ایک کے جج نے مجرموں کو کسی بھی طرح کا صوبائی اور وفاقی عہدہ رکھنے، سیاسی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے، سیاسی عہدے کے منتخب کیے جانے اور کسی بھی حکومتی تنظیموں کا ممبر بننے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ہدایت

نیب کی جانب سے مجرموں پر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ آر آر انٹر پرائیزز 2004 سے 2007 تک سیلز ٹیکس ریفنڈ فراڈ میں ملوث رہی جس کے لیے اس نے 2 کروڑ 46 لاکھ 80 ہزار روپے کی جعلی انوائسز استعمال کی تھیں۔

قومی ادارے نے انکشاف کیا تھا کہ عبدالرزاق نے جھوٹی انوائیسز کے ذریعے اپنے ٹیکس ری فنڈ کا دعویٰ کیا تھا، جس میں جعلی دستاویزات استعمال کی گئیں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ یہ فراڈ سیلز ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی مدد سے ممکن ہوا، جو اس دور میں ایف بی آر کے ریفنڈ اور سیلز ٹیکس کے مختلف شعبوں میں بطور افسران کام کرتے تھے۔

جج نے مذکورہ کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ نے مکمل طور پر اپنے ملزمان کے خلاف شواہد فراہم کیے اور ثابت کیا کہ ملزمان کرپشن کے عمل میں ملوث تھے۔

مزید پڑھیں: قانونی سقم کے باعث ایف بی آر منی لانڈرنگ اختیارات سے محروم

عدالت نے مجرموں کو 10 سال قید بامشقت کے ساتھ ساتھ ان پر 43 لاکھ 83 ہزار 320 روپے کا علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں قید کی سزا میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

کراچی کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے سابق منتظم کو بھی سزا

احتساب عدالت کے کورٹ نمبر 3 نے کراچی میں کوئٹہ ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی کے سابق منتظم اختر پٹھان کو کرپشن کے الزام میں سزا سنادی۔

نیب کی جانب سے اختر پٹھان کے خلاف 2015 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے کوئٹہ ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی میں 36 رہائشی پلاٹس کی حیثیت کو کمرشل پلاٹس میں منتقل کردیا تھا۔


یہ خبر یکم مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی