پاکستان

’عمران خان کا 11 نکاتی ایجنڈا محض بیان بازی ہے‘

لاہور میں پی ٹی آئی کا شو فلاپ ہوگیا، تقریر میں کوئی نئی بات نہیں کی گئی، مسلم لیگ (ن) رہنما

اسلام آباد: ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا ’نیا پاکستان‘ کے لیے اعلان کردہ 11 نکاتی ایجنڈے کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے اسے محض بیان بازی قرار دے دیا۔

دونوں جماعتوں کی جانب سے پی ٹی آئی کے جلسے کو ’فلاپ شو‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں کی گئی۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی پنجاب کے جنرل سیکریٹری چوہدری منظور نے عمران خان پر تنفید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ایجنڈا کسی غیر سرکاری ادارے (این جی او) کا ایجنڈا لگ رہا تھا جس میں مزدوروں اور اقلیتوں کا کوئی ذکر تک نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قوم کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا، عمران خان

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کس قسم کا ایجنڈا تھا جس میں خارجی اور داخلی پالیسی کا ذکر تک موجود نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاید پی ٹی آئی کے چیئرمین وقت آنے سے پہلے یہ بات سمجھ گئے ہیں کہ وہ ’کسی‘ کے دائرہ کار میں مداخلت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے مزدوروں اور ملازمین کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا، حالانکہ یہ جلسہ مزدوروں کے عالمی دن سے محض ایک روز قبل منعقد کیا گیا، جس طرح عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی 35 سال سے ایک ہی طرح کے گانے گارہے ہیں ٹھیک اِسی طرح عمران خان پچھلے 22 برس سے وہی تقریر کررہے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: عمران خان کے پاکستان میں تبدیلی کے لیے پیش کیے گئے 11 نکات

چوہدری منظور نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف نے جلسے میں لوگوں کو لانے کے لیے خیبرپختونخوا کی سرکاری مشینری کا استعمال کیا، مینار پاکستان پر سب سے بڑا اور تاریخی جلسہ بے نظیر بھٹو نے کیا جس کا ریکارڈ آج تک کوئی نہیں توڑ سکا۔

ڈان سے گفتگو میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات اور ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر مشاہد اللہ نے بھی اسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان عوام کا اعتماد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے 11 نکاتی ایجنڈے کا نفاذ پہلے خیبر پختونخوا میں کرنا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: الیکشن سے قبل سیاسی جماعتوں کا مختلف شہروں میں ’سیاسی طاقت‘ کا مظاہرہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ جلسہ محض ایک اچھا ’ورائٹی شو‘ تھا جس میں لوگوں کو تفریح کے مواقع میسر آئے، اس سے زیادہ کچھ نہیں، انہوں نے سوال کیا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین آدھی رات کو ہی خطاب کیوں کرتے ہیں؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عوام کی کم تعداد کے باعث پاکستان تحریک انصاف، اسی مقام پر اکتوبر 2011 میں کیے گئے اپنے جلسے کا ریکارڈ توڑنے میں بھی ناکام رہی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم مئی 2018 کو شائع ہوئی