پاکستان

’اگر عدلیہ نے کارکردگی نہ دکھائی تو مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے’

ہمارا قانون بہت پرانا ہے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کو جلد انصاف نہیں ملتا، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
|

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ عدلیہ کارکردگی دکھائے کیونکہ اگر عدلیہ نے کارکردگی نہیں دکھائی تو شاید ہم وہ حاصل نہیں کرسکیں جو ہم چاہتے ہیں۔

چارسدہ میں جوڈیشل کمپلیکس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چارسدہ کا جوڈیشل کمپلیکس دنیا کے اعلیٰ ترین کمپلیکس میں سے ایک ہے، جس پر تمام افراد کو مبارکباد دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے عمارت سے نہیں بلکہ شخصیات سے بنتے ہیں اور دنیا میں قومی، تعلیم، علم، قیادت، عدالتی نظام اور اداروں سے بنتی ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: ایک ہفتے میں اتائیوں کے کلینک بند کرنے کا حکم

میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے ہمیں ایک فریضہ انجام دینے کے لیے مقرر کیا ہے اور اس کام میں عزت، رزق، عبادت اور ہماری مغفرت بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا قانون بہت پرانا ہے، جنہیں اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے، ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ آرہا کہ لوگوں کو جلد انصاف نہیں ملتا اور میں آپ سب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایسا کیوں ہے کیونکہ میں اکیلا اس سوال کا جواب نہیں ڈھونڈ پا رہا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں تجربہ کار قابل وکلاء سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مقدمات میں تاخیر ختم کرنے کے حوالے سے حل ڈھونڈ کر دیں کیونکہ آپ کے تعاون سے ہم لوگوں کو جلد انصاف فراہم کرنے میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ میں آج بھی کتنے ایسے مقدمات کو دیکھ رہا ہوں جو 1985 میں دائر کیے گئے تھے، کیا جواب دوں میں ان لوگوں کو اتنی دہائیوں کے باوجود آپ کو انصاف نہیں مل سکا۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں نے کوئی بہتری نہیں دیکھی‘:صاف پانی کی عدم فراہمی پر پرویز خٹک کی سرزنش

میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف میں تاخیر پر ہم سب ذمہ دار ہیں اور وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنے بچوں اور قوم کے لیے قربانی دینا پڑے گی اور اگر ہم دن رات محنت کرکے ایک جذبے کے ساتھ کام کریں گے تو مجھے یقین ہے کہ ہم ان مسائل کو جلد حل کرسکیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مختلف ازخود نوٹس لیے جو لوگوں کے بنیادی حقوق سے متعلق تھے اور ہمیں عوام کے بنیادی حقوق کے لیے سب کے تعاون کی ضرورت ہے۔

تعلیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی اور ہم اس معاملے میں بہت پیچھے ہیں، کل وزیر اعلیٰ سے پوچھا کہ کتنے تعلیمی ادارے قائم کیے لیکن مجھے تسلی بخش جواب نہیں مل سکا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم بچوں کا بنیادی حق ہے لیکن انہیں اس بارے میں معلوم ہی نہیں، میں یہاں آپ سب سے مانگنے آیا ہوں، میرے پاس دینے کے لیے کچھ نہیں، مجھے آپ سے تعاون، محبت اور اس نظام کو ٹھیک کرنے کےلیے مشاورت چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’اچھا اور سستا انصاف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘

میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کمپلیکس اسی وقت جنت بنے گا جب یہاں لوگوں کے مسائل حل ہوں گے اور میں ہر وقت لوگوں کے بنیادی مسائل حل کرنے کےلیے تیار ہوں اور انسانی حقوق کے معاملات پر کہیں بھی بیٹھ کر فیصلہ کرسکتا ہوں، اگر کہیں بھی کوئی ایسا مسئلہ ہوگا میں وہی عدالت لگا لوں گا۔

قبل ازیں چیف جسٹس نے چارسدہ میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کیا، اس کمپلیکس کی تعمیر میں 92 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ یہ 116 کینال پر تعمیر کیا گیا۔

علاوہ ازیں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور مستقل نہ کرنے کے خلاف احتجاج کیا اور چیف جسٹس سے ملاقات کی۔

ملازمین نےبتایا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود شنوائی نہیں ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے ملازمین کا مقدمہ ترجیحی بنیادوں پر سننے کی یقین دہانی کرائی۔