فیس بک میسنجر چیٹ اسکین کیے جانے کا انکشاف
فیس بک کو گزشتہ چند ہفتوں کے دوران صارفین کے ڈیٹا استعمال کیے جانے (کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل) اور اینڈرائیڈ صارفین کا کال ڈیٹا اکھٹا کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہوا اور اب اس کے لیے ایک اور مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں : فیس بک اینڈرائیڈ صارفین کا کال ڈیٹا اکھٹا کرنے میں مصروف
اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ فیس بک میسنجر ایپ میں صارفین کی جانب سے ایک دوسرے کو بھیجے جانے والے پیغامات کے مواد کو اسکین کرتی ہے تاکہ کمپنی کے اصولوں کی خلاف ورزی پر انہیں بلاک کرسکے۔
ویسے تو کمپنی کی جانب سے ایسا کرنا مثبت مقصد کے طور پر ہوسکتا ہے مگر اس انکشاف نے صارفین کے اندر دنیا کی مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے حوالے سے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے گزشتہ ہفتے خود میسنجر کے تمام مواد کو اسکین کرنے کی تصدیق ایک انٹرویو کے دوران کی۔
انہوں نے ووکس کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ فیس بک کی جانب سے میانمار میں میسنجر کے پرائیویٹ پیغامات میں روہینگیا مسلمانوں کے قتل عام کے حوالے سے مواد کو اسکین اور ہٹایا گیا۔
اس بیان کے بعد یہ خدشہ سامنے آیا کہ فیس بک کی جانب سے تمام میسنجر صارفین کے پیغامات کو اسکین جاتا ہے، جس کی تصدیق اب فیس بک کے ایک ترجمان نے کی۔
ترجمان کے مطابق ' جب فیس بک پر صارف کوئی تصویر بھیجتا ہے تو ہمارا آٹومیٹڈ سسٹم اسکین اپنی فوٹو میچنگ ٹیکنالوجی کو استعمال بچوں کے استحصال کی تصاویر کو شناخت کرتی ہے یا جب کوئی لنک بھیجا جاتا ہے تو ہم میل وئیر یا وائرسز کے لیے اسے اسکین کرتے ہیں، کمپنی نے یہ ٹولز اس لیے بنائے ہیں تاکہ فوری طور پر اپنے پلیٹ فارم پر برے رویے کو روک سکیں'۔
کمپنی کے مطابق میسجز کے اسکین سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو اشتہارات کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ یہ لوگوں کو دوسروں کے استحصال، توہین یا دیگر سے روکنے کے لیے ہے۔