پاک-بھارت بہتر تعلقات سے 30 ارب ڈالرتک تجارت بڑھا سکتے ہیں، بھارتی ہائی کمشنر
پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریا نے دونوں ممالک کو ماضی کی تلخیاں بھلا کر آگے بڑھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ہمسائیوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھنے کی ضرورت ہے۔
بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریا نے لاہور چیمبر آف کامرس کا دورہ کیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ 70 سال سے اپنائی گئی پالیسی سے کسی کو فائدہ نہیں، اب نوجوانوں کے بھارت اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں باہمی تجارت بڑھانے کی گنجائش موجود ہے، تمام مشکلات کے باوجود تجارت بڑھانے پر بات کرنے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کو ٹرانزٹ اور روابط کو بہتر کرنا چاہیے۔
بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجروں کو ویزا کے حوالے سے کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کے مطابق باہمی تجارت 30 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے، تیسرے ملک کے ذریعے تجارت کا حجم زیادہ ہے اور براہ راست پاک-بھارت تجارت 2 اعشاریہ 2 ارب ڈالر ہے۔
اجے بساریا نے کہا کہ پالیسی بنانے میں لاہور چیمبر کا کردار بہت اہم ہے، تجارتی پالیسی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور منفی و مثبت لسٹ اور ٹیرف بئیریر پر غور کرنا چاہیے اور ان تمام مسائل سے نکل کر تجارت کو بڑھانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: یوم پاکستان کی تقریب میں بھارتی سفارتکاروں کی شرکت
اپنے خطاب میں اجے بساریا کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے میڈیا کا کردار بہت اہم ہے لیکن جب حقیقت سے ہٹ کر رپورٹنگ کی جاتی ہے تو مسائل بڑھتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان پانی کے تنازع پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے پر دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے مابین بھارت میں بات چیت ہو رہی ہے۔
بھارتی ہائی کمشنر کرکٹ کی بحالی کے لیے پرامید
بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ دونوں اطراف کے حالات ساز گار ہوتے ہی کرکٹ بھی بحال ہو جائے گی کیونکہ دونوں ممالک کے شہری کرکٹ کی بحالی چاہتے ہیں۔
پاکستانی سفارت کاروں کو بھارت میں ہراساں کرنے کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ سفارتی سطح پر بات چیت جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے، دو تہائی بھارتی اور پاکستانی 35 سال سے کم عمر کے ہیں اور یہ نوجوان نسل ماضی کی تلخیوں سے دور ہے۔
اجے بساریا نے کہا کہ غربت، پسماندگی اور ناخواندگی دونوں ممالک کا مشترکہ دشمن ہے لیکن ہمیں پرامن مستقبل کے لیے مل کام کرنا ہو گا۔