اپردیر: خواتین نے 40 برس بعد ووٹ ڈال کر اپنا آئینی حق ادا کیا
اپردیر میں 4 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں 40 برس بعد خواتین کی بڑی تعداد نے ووٹ ڈال کر اپنا آئینی حق ادا کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے دو تحصیل اور ایک جنرل اور ایک کونسلر کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
یہ پڑھیں: ایس ای سی پی ریکارڈ میں تبدیلی:تحقیقات کیلئے ایف آئی اے ٹیم تشکیل
غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحصیل کونسلر کی نشست پر پی پی پی کے انر گل نے 1 ہزار 819 ووٹ لیے جبکہ جمیعت علمائے اسلام (جے آئی) کے داؤد شاہ نے 944 ووٹ حاصل کیے۔
اپردیر کے علاقے درورہ میں پی پی پی کے نمائندے سیف اللہ نے 1 ہزار 498 ووٹ حاصل کر کے جے آئی کے امیدوار اعجاز علی شاہ کو شکست دی جنہوں نے 1 ہزار 120 ووٹ حاصل کیے تھے۔
واضح رہے کہ اسی نشست پر 21 دسمبر 2017 کو ہونے والے ضنمی انتخابات میں سیف اللہ کو اعجاز علی ہاتھوں شکست کا سامنا ہوا تھا۔
چوکاٹین گاؤں میں جنرل کونسلر اور دیر خان ویلج میں کونسل یوتھ کی نشست بھی پی پی پی کے امیدوار کامیاب رہے ۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث، ایف آئی اے رپورٹ
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے چاروں نشست پر ہونے والے انتخابات میں خواتین کی شمولیت نہ ہونے کی وجہ انتخابات کالعدم قرار دے دیئے تھے۔
بعدازاں ای سی پی نے انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کیااور گزشتہ روز خواتین کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے گھر سے نکلیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ خواتین نے 1977 کے انتخابات میں آخری مرتبہ ووٹ ڈالا تھا تاہم گزشتہ روز اپر دیر میں ضمنی انتخابات ہوئے اور 40 سال بعد خواتین نے اپنا آئینی حق ادا کیا۔
ایک خاتون ووٹر نے بتایا کہ یہ ان کے لیے تاریخی دن ہے اور ای سی پی کا شکر گزار ہیں کہ خواتین کو بھی قومی فریضے کی ادائیگی میں شامل کرنے کا موقع فراہم کیا۔
مزید پڑھیں: ای سی پی کا این اے-120 میں سرکاری مشینری کے مبینہ استعمال کا نوٹس
واضح رہے کہ ای سی پی کی ہدایت پر خواتین کے لیے علیحدہ پولنگ بوتھ کا اہتمام کیا گیا اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ ای سی پی نے جہاں علیحدہ پولنگ بوتھ قائم نہیں کیے ادھر خواتین ووٹ نہیں ڈال سکیں۔
یہ خبر 30 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی