کالعدم تنظیموں سے تعلق کا الزام: عدم ثبوتوں کی بنیاد پر گزین مری بری
کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت ( اے ٹی سی ) نے سابق وزیر داخلہ بلوچستان نوابزادہ گزین مری کو کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کی مبینہ طور پر حمایت کرنے سے متعلق کیس میں بری کردیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج داؤد نثار نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ گزین مری کے کالعدم عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کرنے سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے، جس کے باعث انہیں بری کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزین مری کا علیحدگی پسند سیاست سے علیحدگی کا فیصلہ
خیال رہے کہ اس مقدمے میں حکومت بلوچستان کی نمائندگی اسسٹنٹ پروسیکیوٹر زاہد علی نے کی جبکہ پولیس کی جانب سے 2017 میں گزین مری کے خلاف کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کی حمایت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزین مری مرحوم نواب خیر بخش مری کے صاحبزادے ہیں جو ستمبر 2017 میں اپنی خود ساختہ جلا وطنی ختم کرکے دبئی سے واپس پاکستان آئے تھے۔
پاکستان واپسی پر پولیس نے انہیں بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کے قتل کے الزام میں کوئٹہ ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گزین مری دبئی سے کوئٹہ پہنچنے پر گرفتار
تاہم 16 نومبر 2017 کو کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کے قتل کیس میں سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
یاد رہے کہ جسٹس نواز مری کو بلوچستان ہائی کورٹ کے قریب 7 جنوری 2000 کو قتل کر دیا گیا تھا جس میں نواب زادہ گزین مری اور دیگر افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔