پاکستان

مشرف کی واپسی کی یقین دہانی:’اداروں کو کارروائی سے روک دیا‘

ایک ہفتے تک پرویز مشرف نہ آئے تو خصوصی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا، وزیر داخلہ
|

اسلام آباد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی وطن واپسی کی یقین دہانی پر حکومتی اداروں کو ان کے خلاف کارروائی سے روک دیا ہے۔

میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ غداری کیس میں پرویز مشرف کو ایک ہفتے کی مہلت دی جائے اور اگر وہ عدالت میں پیش ہونے کا عندیہ نہیں دیتے تو ان کا شناختی کارڈ و پاسپورٹ منسوخ کیا جائے اور ان کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے بعد ہم نے تمام متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے ہدایات جاری کردی تھیں، تاہم سابق صدر نے اپنے وکیل کے ذریعے وزارت داخلہ کو عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد اداروں کو ان کے خلاف کارروائی سے روک دیا ہے۔

تاہم ایک ہفتے تک پرویز مشرف نہ آئے تو خصوصی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو کیس بھجوا دیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار دور کے تمام ای سی ایل کیسز کی توثیق کابینہ سے کرائی جائے گا اور اس حوالے سے 600 ای سی ایل کیسز کابینہ کو بھجوا دیئے ہیں۔

واضح رہے کہ سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سربراہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔

خصوصی عدالت نے کیس کے حوالے سے 8 مارچ کو ہونے والی عدالتی کارروائی کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔

عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ پرویز مشرف کے نئے وکیل میجر ریٹائرڈ اختر شاہ کے مطابق پرویز مشرف عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں مگر انہیں سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ پرویز مشرف سیکیورٹی کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دیں، بصورت دیگر حکومت پرویز مشرف کا پاسپورٹ منسوخ کرکے انہیں انٹرپول کے ذریعے پاکستان لانے کے اقدامات اٹھائے اور ان کی جائیداد ضبط کیے جانے کے حوالے سے آئندہ سماعت پر رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائے۔