قلندرز کا پیغام، ’ہم تو ڈوبے صنم، تم کو بھی لے ڈوبیں گے‘!
یہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے سیزن میں کراچی اور لاہور کا مقابلہ تھا۔ کراچی نے ٹاس جیت کر پہلے لاہور کو کھیلنے کی دعوت دی جس نے آخر میں محمد رضوان کے 32 اور سہیل تنویر کے 22 رنز کی بدولت 155 رنز کا معقول اسکور بنایا جنہوں نے آخری ساڑھے پانچ اوور میں 55 رنز کا اضافہ کیا۔
جواب میں کراچی بارہویں اوور تک بہترین مقام پر تھا۔ صرف ایک وکٹ پر 80 رنز بن چکے تھے لیکن جیسے ہی کپتان کمار سنگاکارا آؤٹ ہوئے، سارا معاملہ خراب ہوگیا اور کچھ ہی دیر میں 49 رنز بنانے والے بابر اعظم اور پھر شعیب ملک اور روی بوپارا کی وکٹیں بھی گئیں۔ اب صرف 28 گیندوں پر 56 رنز کی ضرورت تھی اور عماد وسیم کے ساتھ میدان میں موجود تھے کیرون پولارڈ!
ٹی 20 کی دنیا کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی کے لیے یہ سیزن کچھ اچھا نہیں تھا لیکن اس مقابلے میں پولارڈ نے ثابت کیا کہ تجربے کی اہمیت کیا ہوتی ہے؟ ہر اوور میں کم از کم ایک باؤنڈری لگاتے ہوئے مقابلے کو آخری اوور تک پہنچایا جہاں کراچی کو ضرورت تھی 14 رنز کی۔
مزید پڑھیے: پی ایس ایل: اب شارجہ میں ہوگا فیصلہ!
عامر یامین نے پہلی 4 گیندوں پر صرف 4 رنز دیے اور لگتا تھا مقابلہ لاہور لے جائے گا۔ تب پولارڈ نے پانچویں اور چھٹی گیند پر 2 جاندار چھکے لگا کر میچ کا فیصلہ کردیا اور اس فتح کے بعد منایا گیا پولارڈ کا جشن کبھی نہیں بھلایا جاسکتا، جس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آخر کراچی اور لاہور کے مقابلے کی اتنی اہمیت کیوں ہوتی ہے؟