دنیا

امریکی انتخاب میں روسی ’مداخلت‘: ’مجھے اس کی پرواہ نہیں‘

روسی صدر نے نومبر 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کے احکامات دینے کے الزامات کو مسترد کردیا۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی صدر کے انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ یہ مداخلت ان کی حکومت سے منسلک نہیں ہے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے ’این بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مداخلت کے حوالے سے امریکا نے جن 13 روسی شہریوں کی طرف اشارہ کیا، وہ نسلی طور پر روسی نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے یہ افراد روسی ہو ہی نہ بلکہ یوکرینی، تاتاری یا یہودی ہوں جن کے پاس روسی شہریت ہو جسے چیک کیا جانا چاہیے۔‘

ولادی میر پیوٹن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ گزشتہ ماہ امریکا میں خصوصی وکیل رابرٹ میولر پر فرد جرم عائد ہونے کے معاملے میں بھی روس کی مبینہ مداخلت سے انکار کریں گے۔

مزید پڑھیں: ’روسی مداخلت کو سیاسی الزام قرار دینے پر امریکی صدر کو شرمندہ ہونا چاہیے‘

روسی صدر نے تلخ لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ بات بھی میرے لیے بلکل اسی طرح ہے، میرے لیے دونوں معاملات میں کوئی فرق نہیں کیونکہ جن پر مداخلت کا الزام ہے وہ حکومت کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ روس کے پاس انتخابات میں مداخلت کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی ایسی کوئی خواہش ہے۔‘

انہوں نے انٹرویو کے دوران کئی بار یہ شکایت کی کہ واشنگٹن نے مل کر سائبر سیکیورٹی کے معاملات پر کام کرنے کی روس کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔

ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ ’امریکا نے مل کر کام کرنے کے بجائے 13 روسی شہریوں کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا، حالانکہ ہوسکتا ہے وہ روسی ہوں ہی نہیں، ہوسکتا ہے ان کے پاس دوہری شہریت یا گرین کارڈ ہو، ہوسکتا ہے امریکا نے انہیں ایسا کرنے کے لیے رقم دی ہو۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا ہمیشہ روس کے انتخابات میں مداخلت کرتا رہا ہے، لیکن ہمارے لیے ایسا کرنا ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں روس کی مداخلت 'مضحکہ خیز': ٹرمپ

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلی بات یہ کہ ہمارے پاس ایسے اصول ہے جن کے تحت ہم دوسروں کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتے اور نہ ہی دوسروں کے اندرونی معاملات میں دخل دیتے ہیں، دوسرا یہ کہ ہمارے ایسا کرنے کے ذرائع ہی نہیں ہیں۔‘

روسی صدر نے ’ناقابل تسخیر‘ میزائلوں کی نئی جنریشن تیار کرنے کے حوالے سے کہا کہ ’یہ میزائل نہیں ہیں بلکہ یہ انتہائی الگ چیز ہے۔‘