دنیا

سری لنکا میں مسلمانوں پر حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ

کومت عوام، بالخصوص مسلمانوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے، سری لنکن وزیر اعظم

کولمبو: مسلمانوں پر حملوں میں 2 افراد کی ہلاکت کے بعد سری لنکا کی حکومت نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حکومت کا کہنا تھا کہ سیاحت کے لیے مشہور شہر کینڈی میں پولیس کی جانب سے مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملے روکنے میں ناکامی کے بعد حکومت غیر معمولی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

کینڈی میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود بُدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے رات گئے حملے کے بعد بڑی تعداد میں مسلح پولیس کمانڈوز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

سری لنکا کے وزیر اعظم رانِل وِکراماسِنگھے نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’حکومت عوام، بالخصوص مسلمانوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی غفلت کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والی اکثریتی سنہالا برادری کے مشتعل افراد کو مسلمانوں کی مساجد کے علاوہ گھروں اور دُکانوں کو نذرآتش کرنے کا موقع ملا۔

منگل کے روز نذرآتش گھر سے 24 سالہ مسلم نوجوان کی لاش بھی برآمد ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: بدھ مت پیروکاروں کا روہنگیا مہاجرین کیمپ پر حملہ

پولیس کا کہنا ہے کہ مسلمانوں پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث اب تک 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

2011 کے بعد پہلی بار ملک میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے بعد انتظامیہ کو کسی کو بھی طویل عرصے کے لیے گرفتار کرنے اور کہیں بھی فورسز تعینات کرنے کے اختیارات مل گئے ہیں۔

سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا کا کہنا تھا کہ ’ان اقدامات سے ملک کے مخصوص علاقوں کی غیر اطمینان بخش سیکیورٹی صورتحال کو بہتر کرنے میں مدد ملے کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس اور مسلح افواج کو سماج میں موجود مجرمانہ عناصر سے نمٹنے اور امن کو ہنگامی طور پر بحال کرنے کے لیے مناسب اختیارات دیئے گئے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: سری لنکا: مذہبی فسادات میں ملوث 49 افراد گرفتار

کینڈی کے منصوبہ بندی کے وزیر رؤف حکیم نے فسادات کو ’یادگاری سیکیورٹی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے سیکیورٹی صورتحال خراب کرنے کی اجازت دینے کے ذمہ داروں کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کی تجویز دی۔

سری لنکا کی پارلیمنٹ نے منگل کے روز ملک کی ’مسلم‘ اقلیت سے معذرت بھی کی، جو سری لنکا کی کُل 2 کروڑ 10 لاکھ آبادی کا 10 فیصد ہیں۔

ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ صدر کی زیر صدارت کابینہ کے خصوصی اجلاس میں کیا گیا۔