پاکستان

سینیٹ انتخابات غیر سرکاری نتائج: مسلم لیگ (ن) اکثریتی جماعت بن گئی

مسلم لیگ (ن) نے سب سے زیادہ 15، پی پی پی نے 12 اور پی ٹی آئی نے 6 نشستیں حاصل کیں، غیر حتمی نتیجہ
| |

سینیٹ انتخابات 2018 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدواروں نے برتری حاصل کر رکھی ہے، سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو واضح برتری حاصل ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مولانا سمیع الحق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صبح 9 بجے سے شام 4 بجے سینیٹ کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد نتائج آنا شروع ہوگئے۔

غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں اور سینیٹ میں اکثریت حاصل کرلی ہے۔

اسلام آباد

اسلام آباد سے جنرل نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ اسد جونیجو اور ٹیکنوکریٹ کی نسشت پر حال ہی میں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے مشاہد حسین سید کامیاب ہوگئے۔

پنجاب

صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ کی جانب سے جاری کردہ نتائج کے مطابق پنجاب میں سینیٹ کی 6 جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امید وار کامیاب ہوگئے۔

پنجاب کی 12 نشستوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدواروں کو 11 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جبکہ 12 ویں نشست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار چوہدری سرور نے کامیابی حاصل کی۔

مسلم لیگ (ن) نے پنجاب کی 6 جنرل نشستوں کے علاوہ ایک اقلیتی نشست، دو خواتین کی نشستوں اور ٹیکنوکریٹ کی دونوں نشستوں پر بھی کامیاب حاصل کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ ڈاکٹرمصدق ملک، آصف کرمانی, ہارون اختر، رانا مقبول، شاہین خالد بٹ اور رانا محمود الحسن نے جنرل نشستوں میں کامیابی حاصل کی۔

پنجاب کی ٹیکنو کریٹ کی دو نشستوں پر سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور حافظ عبدالکریم کامیاب ہوگئے۔

پنجاب میں خواتین کی نشست پر سعدیہ عباسی اور نزہت صادق سینیٹر منتخب ہوئیں، پنجاب سے اقلیتی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ کامران مائیکل کامیاب ہوگئے۔

پنجاب سے کامیاب ہونے والے دیگر امیدواروں میں مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امید وار شاہین بٹ، مصدق ملک، رانا محمود الحسن، آصف کرمانی، ہارون اختر اور رانا مقبول پنجاب سے سینیٹ کی نشست سے کامیاب ہوئے۔

سندھ

سندھ اسمبلی میں دوسری بڑی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو اندرونی تنازع کے باعث سب سے زیادہ نقصان ہوا اور پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 10 نشستیں حاصل کرلی جبکہ ایم کیو ایم کو صرف ایک سیٹ ملی۔

غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق سندھ سے پی پی پی نے 10، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ فنگشنل نے ایک، ایک نشست حاصل کرلی۔

غیرحتمی نتائج کے مطابق سندھ سے جنرل نشست پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے فروغ نسیم اور مسلم لیگ (فنگشنل) کے مظفر شاہ کامیاب ہوگئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو، مصطفی نواز کھو کھر، امام الدین شوقین اور محمد علی جاموٹ نے جنرل نشستوں پر کامیابی ہوئے۔

سندھ میں ٹیکنوکریٹ کی نشستوں میں پی پی پی کے سکندر میندھرو، رخسانہ زبیری اور اقلیتی نشست پر انور لال دین سینیٹر منتخب ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات

سندھ سے سینیٹ کی خواتین کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی کرشنا کوہلی اور قراۃ العین مری کامیاب ہوئیں۔

خیبرپختونخوا

خیبرپختونخوا (کے پی) کے صوبائی الیکشن کمشنر پیرمقبول احمد نے سرکاری نتائج سے آگاہ کیا جس کے مطابق پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 5، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی نے 2،2، جمعیت علام اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے ایک، ایک نشست حاصل کرلی۔

کے پی سے خواتین کی نشست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مہرتاج روغانی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی ثمینہ خالد کامیاب قرار پائیں۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار مولانا سمیع الحق سینیٹ کی نشست حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جہاں انھیں صرف 3 ووٹ ملے۔

کے پی سے ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر پی ٹی آئی کے اعظم سواتی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ دلاور خان کامیاب ہوئے۔

سینیٹ کی جنرل نشستوں کے انتخاب میں کے پی سے پی ٹی آئی کے فیصل جاوید، ایوب آفریدی، فدا محمد، جمعیت علمائےاسلام (ف) کے طلحہ محمود، پی پی پی پی کے بہرمند تنگی، مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ پیر صابرشاہ اور جماعت اسلامی کے مشتاق احمد خان نے کامیابی حاصل کی ہے۔

بلوچستان

بلوچستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اکثریتی جماعت ہونے کے باوجود اراکین کے منحرف ہونے پر دھچکا لگا ہے جس کی توقع کی جارہی تھی تاہم منحرف اراکین نے 6 سینیٹرز کا انتخاب کرلیا ہے۔

نتائج کے مطابق بلوچستان موجودہ حکمراں اتحاد کے آزاد امیدواروں میں منتخب ہونے والے انوارالحق کاکڑ، احمد خان، خدا بابر اور صادق سنجرانی نے جنرل نشست میں کامیابی حاصل کی جبکہ خواتین کی نشست پر ثنا جمالی اور ٹیکنوکریٹ کی نشست میں نصیب اللہ بازئی سینیٹر منتخب ہوگئے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) اور نیشنل پارٹی نے دو، دو نشستیں حاصل کی۔

پی کے میپ کے سردار شفیق ترین اور عابدہ عمر کامیاب اراکین میں شامل ہیں۔

نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو اور اکرم دشتی نئے سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے مولانا فیض محمد جنرل نشست میں کامیاب ہوئے یوں جمعیت علما اسلام (ف) ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

فاٹا

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے والے 4 سینیٹرز بھی کامیاب ہوگئے۔

فاٹا سے منتخب 11 ارکان اسمبلی نے سینیٹ کے انتخابات کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں ہدایت اللہ، شمیم آفریدی، ہلال الرحمٰن اور مرزا محمد آفریدی نے کامیابی حاصل کی۔

خیال رہے کہ وفاق اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سمیت چاروں صوبوں میں 52 خالی سینیٹ نشستوں پر 133 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔

ادھر سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے امن و امان اور شفاف انتخابی عمل برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے۔

واضح رہے کہ پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار، سندھ کی 12 نشستوں پر 33 امیدوار، خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر 26 امیدوار، بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار، فاٹا کی4 نشستوں پر 25 امیدوار اور وفاق سے 2 نشستوں پر 5 امیدوارحصہ لیا۔