دنیا

افغانستان: ’اندرونی حملے‘ میں مقامی فورسز کے 16 اہلکار ہلاک

ضلع گریشک کی ایک چیک پوسٹ پر سیکیورٹی فورس کے اہلکار نے اپنے ساتھیوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا اور فرار ہوگیا، افغان حکام

افغانستان میں ’اندرونی حملے‘ کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے جس میں مبینہ طور پر ایک افغان سیکیورٹی اہلکار نے صوبہ ہلمند میں فائرنگ کرکے اپنے 16 ساتھیوں کو ہلاک کردیا۔

افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغان حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ گزشتہ روز صوبہ ہلمند کے ضلع گریشک میں قائم ایک چیک پوسٹ پر پیش آیا۔

رپورٹ میں مقامی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ساتھیوں کو قتل کرنے کے بعد مشتبہ شخص فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

خیال رہے کہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مذکورہ واقعے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے اور کہا ہے کہ ملزم ہلاک کیے گئے سیکیورٹی اہلکاروں کے ہتھیار لے کر ان کے پاس بحفاظت پہنچ گیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: فوجی کیمپ پر حملے میں 10 اہلکار ہلاک

تاہم رپورٹ میں کیے گئے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

حالیہ دنوں میں افغان طالبان نے سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے، جبکہ شدت پسند تنظیم داعش بھی افغانستان کے مختلف حصوں میں اپنے قدم جمانے میں مصروف ہے، امریکی حکام کا ماننا ہے کہ افغانستان میں داعش کے تقریباً 600 سے 800 جنگجو موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر صوبہ ننگرہار میں موجود ہیں۔

20 جون 2017 کو افغانستان کے شمالی صوبے پروان میں طالبان نے فائرنگ کرکے 8 افغان سیکیورٹی گارڈز کو ہلاک کردیا تھا۔

اس سے دو روز قبل بھی افغانستان میں 'اندرونی حملہ' ہوا تھا، 18 جون 2017 کو شمالی صوبے مزار شریف کے فوجی اڈے 'شاہین کیمپ' پر ایک افغان فوجی اہلکار کی فائرنگ سے 7 امریکی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 11 جون 2017 کو مشرقی صوبے ننگرہار میں بھی ایک افغان فوجی نے 'اندرونی حملہ' کیا تھا جس میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔

افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں فائرنگ، 2 امریکی ہلاک

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے گزشتہ 14 برس سے جاری مشن کو ختم کردیا گیا تھا، جس کا آغاز 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد طالبان کے خلاف جنگ سے ہوا تھا۔

یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے، ان میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3,188 افغان شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔