پاکستان

ججز کی ذات پر حملہ کرنے سے مسئلہ گھمبیر ہوتا ہے، چوہدری نثار

6ماہ سے صرف دیکھ رہا ہوں، بول کچھ نہیں رہا، تاہم الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے، سابق وزیرداخلہ

ٹیکسلا: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پارٹی معاملات سے خود کو علیحدہ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کی ذات پر حملے کرنے سے مسئلہ گھمبیر ہوتا ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ کچھ ماہ سے صرف دیکھ رہا ہوں، بول کچھ نہیں رہا، تاہم الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیئے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پہلے دن سے یقین تھا کہ مقدمات میں کچھ نہیں ہے، پاناما کے بجائے اقامہ پر فیصلہ دیا گیا، سب نے سپریم کورٹ کے 5 ججز کا فیصلہ مسترد کیا، سپریم کورٹ کے ان پانچ ججز کو ہم سے کوئی خاص محبت ہے، وٹس ایپ کال سے اب تک انصاف نہیں ہورہا، اس پورے نظام کو بدلنا ہوگا، پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے اور یہاں عدل قائم ہوگا۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار کی (ن) لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کی تردید

چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ سے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا، اگر پارٹی کے اندر سیاست میں متحرک ہوا تو پارٹی کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گیں۔

سابق وزیرداخلہ نے سوال اٹھایا کہ شہباز شریف نے نوازشریف سے زیادہ مرتبہ ‘ایک بیانیہ’ اپنانے پر زور دیا لیکن مجھے بتایا جائے کہ وہ بیانیہ ہے کیا؟

انہوں نے کہا کہ ‘میں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کے خلاف کام نہیں کیا اور وزیراعظم کا انتخاب الیکشن کے بعد ہوگا’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ منافقت کے قائل نہیں اس لیے واضح موقف اختیار کیا کہ ‘وہ بچوں کے نیچے سیاست نہیں کرسکتے جبکہ نواز شریف اور شبہاز شریف کے ماتحت کام کرسکتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک کے رہنما کا چوہدری نثار کی گرفتاری کا مطالبہ

سابق وزیرداخلہ نے دوٹوک جملے میں کہا کہ ‘وہ مریم نواز کے نیچے کام نہیں کرسکتے’۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) میں یہ بات مستقل زیر بحث ہے کہ آئندہ انتخابات میں مریم نواز کو غیر معمولی ذمہ داریاں دی جانے کا امکان ہے۔

چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ کہ ایک شخص کے بیان کے بعد نیوز لیکس کا معاملہ دوبارہ اٹھ کھڑا ہوا ہے اور اس ضمن میں نواز شریف کو بھی خط لکھ کر باوار کرایا کہ پارٹی مفادات پارٹی کے اندر ہی حل اور طے ہونے چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پارٹی کے تمام اہم امور سینٹرل ایگزیکٹو میں ہوتے ہیں تاہم نیوز لیکس کے معاملے پر دو چیزیں عوامی سطح پر وضاحت طلب ہو چکی ہیں کیوںکہ یہ مسئلہ محض مسلم لیگ (ن) کا نہیں رہا اور اس معاملے سے جوڑی تمام غلط فہمیوں کو دور کرنا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت واقعہ:'احسن اقبال جیسی صورتحال کا سامنا چوہدری نثار کو بھی کرنا پڑا'

انہوں نے کہا احتساب کا عمل پارٹی کے اندر سے شروع ہوناچا ہیے، ہر سیاسی رہنما خود کو صادق امین کہتا پھر رہا ہے جبکہ دوسرے پر شدید تنقید کرنے سے نہیں کراتے تاہم اس ضمن میں میڈیا کا کرداربھی مشکوک ہے اور حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے ۔

انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے سے کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے کسی بھی سیاسی جماعت میں توڑ پھوڑ سے مجھے تکلیف ہوتی ہے امید ہے کہ ایم کیو ایم اپنے معاملات خود ہی حل کرلے گی

واضح رہے کہ گذشتہ سال 28جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے، بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کی منافقت کھل کر سامنے آگئی، پرویز رشید

مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد وہ 6 اگست کو اسلام آباد پہنچے جہاں سے 9 اگست کو وہ ریلی کی صورت میں لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔

جی ٹی روڈ ریلی کے دوران جہلم میں عوام سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کے حوالے سے کہا تھا کہ ’5 ججز نے کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا اور کروڑوں عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی'۔

اس کے علاوہ بھی مختلف مقامات پر اپنے مختصر خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔