پاکستان

توہین عدالت کیس: طلال چوہدری کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت

عدالت عظمیٰ نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے رہنما کو آئین کے آرٹیکل 204 کی ذیلی دفعہ 3 کے تحت شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتے میں وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کی سربراہی جسٹس اعجاز افضل کررہے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری عدالت میں پیش ہوئے، ان کے ہمراہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید سمیت دیگر پارٹی رہنما اور کارکن بھی عدالت میں موجود تھے۔

طلال چوہدری نے عدالت عظمیٰ سے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے تین ہفتے کا وقت مانگا تاہم عدالت نے یہ استدعا مسترد کر دی۔

اس موقع پر طلال چوہدری نے عدالت سے کہا کہ مجھے وکیل کرنے کے لیے تین ہفتے کی مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے طلال چوہدری کو شو کاز نوٹس جاری کیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے طلال چوہدری کی تقریر پر توہین عدالت کا نوٹس بھجوا دیا

عدالت نے طلال چوہدری کو شوکاز نوٹس آئین کے آرٹیکل 204 کی ذیلی دفعہ 3 کے تحت جاری کیا۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نا تین سال دے دیں یا آپ کو اس کے لیے تین ماہ کیوں نا دے دیں؟

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کتنا وقت لگتا ہے وکیل کی خدمات حاصل کرنے میں؟ جس پر مسلم لیگ کے رہنما نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے وکلاء بہت مصروف ہوتے ہیں اس لیے وقت مانگا۔

تاہم عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو آئندہ ہفتے منگل تک وکیل کی خدمات حاصل کرنے اور جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔

توہین عدالت کا نوٹس

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار یکم فروری کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری

عدالت نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو ذاتی حیثیت میں عدالت عظمیٰ طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ طلال چوہدری نے گزشتہ ماہ مسلم لیگ (ن) کے جڑانوالہ میں جلسے کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوا ہوتا تھا، آج ہماری عدالت جو ایک اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے'۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میاں صاحب انہیں باہر پھینک دو، انہیں عدالت سے باہر پھینک دو، یہ انصاف نہیں دیں گے بلکہ اپنی نا انصافی جاری رکھیں گے'۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بھی نواز شریف، مریم نواز اور رانا ثناءاللہ کو اس ہی جلسے کے حوالے سے ایک پٹیشن پر سماعت کے دوران توہین عدالت کا نوٹس جاری کرچکی ہے۔

یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جس دن سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست سماعت کیلئے منظور

علاوہ ازیں سپریم کورٹ، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے بعد ایک اور وزیر دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرچکی ہے اور انہیں 7 فروری کو طلب کررکھا ہے۔