پاکستان

68 فیصد پاکستانی صحافی انٹرنیٹ پر خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، رپورٹ

رپورٹ کو صحافیوں کے تحفظات کے حوالے سے نئے بل پر قانون سازوں کو تجویز کے طور پر پیش گیا ہے۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 68 فیصد پاکستانی صحافی انٹرنیٹ پر خود کو بلیک میلنگ، ہیکنگ، دھمکیوں، جنسی ہراساں کیے جانے، معلومات کی چوری اور آن لائن تعاقب کیے جانے کے حوالے سے غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔

ڈیجیٹل ان سیکیورٹی آف جرنلسٹس ان پاکستان کے نام سے شائع ہونے والی رپورٹ کو ملکی سطح پر سروے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں صحافیوں کی انٹرنیٹ پر خطرات اور تحفظات پر نظر ڈالی گئی ہے۔

سروے کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلے حصے میں صحافیوں کی ڈیجیٹل سیکیورٹی پر معلومات کو جمع کیا گیا۔

مزید پڑھیں: صحافیانہ ذمہ داری اورخطرات

دوسرے حصے میں انٹرنیٹ پر دھمکیاں یا ہراساں کیے جانے کے واقعات کا نشانہ بننے والے صحافیوں کو شمار کیا گیا۔

68 فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ انہون نے انٹرنیٹ پر دھمکی اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کا سامنا کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر افراد کو انٹرنیٹ پر تحفظات نہ ہونے کا سامنا ہے۔

رپورٹ کو صحافیوں کے تحفظات کے حوالے سے نئے بل پر قانون سازوں کو تجویز کے طور پر پیش گیا ہے۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بل کے پہلے ڈرافٹ میں صحافیوں کی آن لائن سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی بات نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کون؟

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اس رپورٹ کا مقصد قانون سازوں کو صحافیوں کی آن لائن تحفظات، ان کی دماغی صحت کی حفاظت، کام کا معیار، صحافیوں کی جسمانی سیکیورٹی اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے آگاہ کرنا تھا۔

رپورٹ میں میڈیا اداروں کو بھی ان خطرات کے حوالے سے تربیتی پروگرام منعقد کیے جانے کی تجویز دی گئی۔