پاکستان

کوہاٹ میں میڈیکل طالبہ کا قتل: سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

کوہاٹ میں لڑکی کو قتل کرکے ملزم فرار ہوگیا، کے پی کے پولیس کیا کررہی ہے، چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کوہاٹ میں قتل ہونے والی میڈیکل طالبہ عاصمہ کے قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا پولیس سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 4 سالہ بچی عاصمہ کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کوہاٹ میں قتل کی گئی میڈیکل طالبہ عاصمہ کے قتل کا بھی از خود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے آئی جی کے پی کے سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کتنے عرصے میں ملزم پکڑا جائے گا، بہت سنا تھا کے پی کے پولیس بہتر ہوگئی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کوہاٹ میں لڑکی کو قتل کرکے ملزم فرار ہوگیا، کے پی کے پولیس کیا کررہی ہے، انہوں نے سوال کیا کہ آئی جی کے پی کے کدھر ہیں۔

مزید پڑھیں: کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ قتل

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کے پی کے پولیس لوگوں کو ہراساں کررہی ہے، تحقیقات کا کوئی میکانزم نہیں ہے، انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ کے پی کے پولیس میں صلاحیت نہیں، اس لیے کے پی کے پولیس، پنجاب پر انحصار کررہی ہے۔

خیال رہے کہ 28 جنوری 2018 کو ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

ایس ایچ او کے ڈی اے تھانہ گل جانان کے مطابق ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ائیر کی طالبہ عاصمہ چھٹیوں پر کوہاٹ آئی تھی جہاں انہیں 27 جنوری کو اس وقت گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی بھابھی کے ساتھ رکشہ میں گھر پہنچی۔

ان کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے گھر پہنچنے سے قبل ہی ملزم مجاہد اپنے ساتھی صادق کے ساتھ گھر کے باہر موجود تھا جس نے موقع پر ہی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عاصمہ کو تین گولیاں لگیں جبکہ ملزمان فرار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ: عاصمہ قتل کا مرکزی ملزم سعودی عرب فرار

میڈیکل کی طالبہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ ایک روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔

ایس ایچ او کے مطابق اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ملزم مجاہد پی ٹی آئی کے ضلعی صدر آفتاب عالم کا بھتیجا ہے۔

بعد ازاں پولیس نے بتایا تھا کہ واقعے کی تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ مرکزی ملزم سعودی عرب فرار ہونے متضاد اطلاعات ہیں۔

پولیس کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عباس مجید مروت نے 6 سینیئرافسران پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے ملزم کے نام کو واچ لسٹ میں رکھنے لیے رجوع کرلیا گیا کیونکہ پولیس کو شک ہے وہ ملک چھوڑنے کی کوشش کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں پولیس نے بتایا کہ ملزم کے بھائی کو گرفتار کرکے اس سے ملزم سے متعلق تفتیش کی جارہی ہے۔