دنیا

سعودی عرب: کرپشن الزامات پر گرفتار کھرب پتی شہزادہ ولید رہا

مجھ پرکوئی الزام ثابت نہیں ہوا، حکومت اور میرے درمیان مذاکرات ہوگئے اور اب یہ معاملے اختتام کے دہانے پر ہے، ولید بن طلال

سعودی حکام کی جانب سے کرپشن کے الزام میں گرفتار امیر ترین عرب شہزادے ولید بن طلال کو رہا کر دیا گیا۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے کو اپنی رہائی سے چند گھنٹوں قبل انٹرویو دیتے ہوئے ولید بن طلال نے انکشاف کیا تھا کہ وہ پُر امید ہیں کہ انھیں رہا کر دیا جائے گا۔

انھوں نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، ان کے اور حکومت کے دمیان مذاکرات ہوگئے ہیں اور اب یہ معاملات ختم ہونے کو ہیں۔

سعودی کھرب پتی شہزادے نے کہا کہ سعودی حکام کے ساتھ مذاکرات میں وہ اس موقف پر قائم رہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: شہزادہ متعب بن عبداللہ ولی عہد کی قید سے رہا

حکومت سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے مالیاتی امور کو خود چلاؤں گا اور اپنی دولت کا کوئی حصہ حکومت کے حوالے نہیں کروں گا۔

دوسری جانب سعودی حکام کی جانب سے انٹرویو میں کہاگیا تھا کہ ولید بن طلال پر منی لانڈرنگ، رشوت خوری اور سعودی حکام سے بھتہ خوری کے الزامات ہیں۔

خیال رہے کہ ولید بن طلال عوامی سطح کی مختلف کمپنیوں کے چیئرمین ہیں جبکہ انھوں نے ٹویٹر، ایپل، سٹی گروپ اور فور سیزن ہوٹل کی چین میں بھی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے جبکہ وہ رائڈنگ شیئرنگ سروس لفٹ اور کریم کے بھی سرمایہ کار ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزرا کو گرفتار کر لیا تھا جن میں عرب کے امیر ترین شخص شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا سعودیہ کو 'ماڈریٹ اسلامی ریاست' بنانے کا عزم

اس اقدام کے تین روز بعد سعودی عرب میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی خورد برد اور کرپشن کے الزام میں 2 سو سے زائد افراد کو تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

شہزادوں کو ریاض کے عالیشان ہوٹل رٹز کارلٹن میں رکھا گیا جہاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ امریکا کے پرائیویٹ سیکیورٹی کانٹریکٹرز کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار کھرب پتی افراد اور شاہی خاندان کے شہزادوں پر تشدد کرکے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

بعدِ ازاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ سعودی شہزادے ولید بن طلال کو 6 ارب ڈالرز میں رہائی کی پیش کش کی گئی ہے۔

دو روز قبل امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرپشن مہم میں گرفتار 95 افراد کے خلاف ٹرائل کا خدشہ ہے۔