سندھ ہائی کورٹ نے خیرپور میں ڈاکٹر پرحملے کی رپورٹ طلب کرلی
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے 3 دن قبل شمالی سندھ کے ضلع خیرپور میں مسلح افراد کی جانب سے ڈاکٹر اور اس کے اہل خانہ پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 8 جنوری کو خیرپور کے نواحی شہر کنب کے نیورو سرجن ڈاکٹر ذوالفقار منگی کے نجی کلینک پر مسلح افراد نے حملہ کرکے انہیں، ان کی والدہ اور چھوٹے بھائی سمیت زخمی کردیا تھا۔
سندھی اخبار ’سندھ ایکسپریس‘ کی خبر کے مطابق مسلح افراد نے نجی کلینک پر حملہ کرکے نیورو سرجن ذوالفقار منگی، ان کے بھائی رضوان منگی اور والدہ شمشاد منگی کو سخت زخمی کردیا۔
ایک درجن کے قریب افراد نے ڈاکٹر کے نجی کلینک پر اس وقت حملہ کیا، جب وہ اپنے والدہ کے علاج کرنے میں مصروف تھے۔واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار منگی نے میڈیا کو بتایا کہ ان پر وسان برادری کے افراد نے حملہ کیا،جس کے باعث ان کے بھائی کے سر اور کان پر سخت چوٹیں لگیں، جب کہ ان کی والدہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نیورو سرجن کا کہنا تھا کہ ان پر حملہ کرنے والے 10 افراد میں آغا وسان اور نور محمد وسان بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا خاتون ڈاکٹر پر تشدد کا نوٹس
ذوالفقار منگی کے مطابق ان پر وسان برادری کے افراد نے اس لیے حملہ کیا، کیوں کہ انہوں نے حملے سے قبل ان کے ایک زخمی شخص کا علاج کرنے سے معذرت کی تھی۔
ڈاکٹر کے مطابق انہوں نے زخمی شخص کا علاج کرنے سے اس لیے معذرت کی، کیوں کہ وہ پولیس کیس تھا، اور زخمی کو سول نیورو سرجن کے بجائے سول ہسپتال کے علاج کی ضرورت تھی۔
ڈاکٹر ذوالفقار علی منگی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی، تاہم پولیس تاخیر سے پہنچی، جس وجہ سے حملہ کرنے والے افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار منگی خود پر اور اپنے اہل خانہ پر ہونے والے حملے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرانا چاہتا ہے، جو نا ممکن ہے۔
خبر کے مطابق صوبائی وزیر منظور وسان نے واقعے کا نوٹس لیتے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی۔
صوبائی وزیر کے علاوہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو (اے ڈی) خواجہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی خیرپور کو مقدمہ درج کرنے اور جلد سے جلد ملزمان گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔
آئی جی کی ہدایت کے بعد مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔
مزید پڑھیں: سندھ میں 5 سال سے تشدد کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا
واقعے کی خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا پر آنے کے بعد چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے واقعے کی رپورٹ 15 جنوری تک طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی خیرپور کو بھی واقعے کی رپورٹ 15 جنوری تک جمع کرانے کا حکم دیا۔
علاوہ ازیں ایک اور سندھی روزنامچے سندھ سماچار نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر ذوالفقار علی منگی پر حملہ کرنے والے افراد کوصوبائی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بااثر رہنماؤں کی پشت پناہی حاصل ہے۔
اخبار کے مطابق ڈاکٹر اور اس کے اہل خانہ پر حملہ کرنے والے وسان برادری کے افراد کو صوبائی وزیر میر منظور وسان کی پشت پناہی حاصل ہے۔