جاپان، پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا خواہشمند
جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو نے راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی، جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات میں جاپانی وزیر خارجہ نے پاکستان کی خطے میں امن و استحکام کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو قابل تحسین قرار دیا۔
اس موقع پر جاپانی وزیر خارجہ نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں بے گھر افراد کی بحالی میں جاپانی امداد کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔
آرمی چیف نے جاپانی وزیر خارجہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاپان کی جانب سے کیے گئے تعاون پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
جاپانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان کے ساتھ سلامتی اور دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے۔
اس موقع پر جاپانی وزیر خارجہ کو جی ایچ کیو میں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
جاپانی وزیر خارجہ کا ڈان کو خصوصی انٹرویو
اس سے قبل جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو کا کہنا تھا کہ جاپان خطے میں استحکام اور ترقی کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈان کو ای میل کے ذریعے دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں جاپانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں استحکام کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کا کردار بین الاقوامی کمیونٹی میں بھی استحکام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
انٹرویو کے دوران ڈان کی جانب سے کیے گئے سوالات اور جاپانی وزیر خارجہ کے جوابات مندرجہ ذیل ہیں۔
سوال: 2009 میں کاٹسویا اواڈا کے دورے کے بعد یہ کسی بھی جاپانی وزیر خارجہ کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، اس دورے کی کیا حیثیت ہے اور پاکستان کو آپ خطے میں امن اور استحکام کے لیے کس قدر اہم سمجھتے ہیں؟
جواب: جاپان کے ایک پرانے دوست پاکستان میں آنا میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے جس کو میں نے 2018 میں پہلا دورہ کرنے کے لیے چنا ہے۔
گزشتہ سال جاپان اور پاکستان نے مل کر اپنے 65 ویں سفارتی تعلقات کی سالگرہ منائی تھی، اس دوستی میں مزید ترقی کی بہت سی راہیں باقی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ ہر مشکل میں کھڑے رہے، 2011 میں مشرقی جاپان میں آنے والے زلزے سے ہونے والی تباہ کاریوں میں جاپان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے متاثرین کی امداد کی تھی، اسی طرح پاکستان میں آنے والے 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب میں جاپان نے پاکستان میں امدادی سرگرمیوں کے لیے ٹیموں کے ساتھ ایمرجنسی ریلیف سپلائز بھی بھیجی تھیں اور ہماری دوستی باہمی تعاون پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے تین پہیوں والے رکشے کی جاپان کو برآمد شروع
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت کے اعتبار سے خطے میں استحکام کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ بین الاقوامی کمیونٹی میں بھی استحکام کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاپان پاکستان کے ساتھ مل کر خطے کی ترقی اور استحکام کے لیے کام کرنا چاہتا ہے جس کی وجہ سے میں نے پاکستان کے دورے کا انتخاب کیا اور علاقائی، عالمی امور، عوامی تحفظ میں بہتری اور انسداد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ معاشی تعلقات کی بہتری کے لیے دو طرفہ تعلقات کا فیصلہ کیا۔
سوال: حکومت اور فوجی قیادت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بھی ہوئی ہے، اس سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری پر آپ کے مطابق کیا اثر پڑے گا؟
جواب: جاپان، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہتا ہے اور میں اس سے متاثرہ افراد سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، جاپان دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے اور حکومت پاکستان اور اس کی عوام کی اس حوالے سے بروئے کار لائی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاپان پاکستان کو اس حوالے سے تمام تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے جس میں ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے آلات اور فاٹا کی سرحدی سیکیورٹی کے منصوبے وغیرہ پاکستانی حکومت کو دیئے گئے ہیں اور جاپان پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کی بہتر صورت حال سے جاپانی کاروبار پر ایک اچھا تاثر پڑے گا، حالیہ پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے جاپان میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کرائے جانے والے سیمینار سے بزنس کمیونٹی کافی متاثر ہوئی ہے اور میں آئندہ اس جیسے مزید سیمینار کرائے جانے کی امید کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: محسنِ اردو جاپانی پروفیسر ’ہیروجی کاتاؤکا‘ سے خصوصی گفتگو
سوال: ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی شرح نمو (جی ڈی پی) 2018 میں 5.5 فیصد ہونی چاہیے، کیا جاپان اس معاشی ترقی سے پر امید ہے؟ اور پاکستان کو اس میں مزید بہتری کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہیے؟
جواب: 20 کروڑ کی آبادی والے ملک پاکستان میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے، جن میں بہت صلاحیت ہے جبکہ انگریزی جاننے والی انسانی قوت بھی پاکستان میں بہت زیادہ ہے تاہم پاکستان کو اب بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے جس میں توانائی کی فراہمی اور سیکیورٹی کی صورت حال میں بہتری وغیرہ شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاپان معاشی ریفارمز، سیکیورٹی کی بہتری اور برآمدات میں اضافے کے حوالے سے پاکستان کی حمایت کرتا ہے، ان پالیسیز سے پاکستان اپنی قوت حاصل کرے گا اور میرا اس دورے پر یہی پیغام ہے کہ جاپان حکومت پاکستان کی مذکورہ کوششوں میں مزید معاونت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو بڑھایا ہے اور گزشتہ چند سالوں میں ہونے والی اس ترقی کی وجہ سے مجھے بہت خوشی ہے کہ جاپانی کمپنیاں، جن میں آٹوموٹو کمپنیاں اور گھریلو اشیاء بنانے والی کمپنیاں شامل ہیں، پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری بڑھا رہی ہیں اور جاپان کی حکومت ان کے کاروباری سرگرمیوں میں تعاون کرتی ہے جس سے ہمارے معاشی تعلقات مزید بہتر ہورہے ہیں۔
سوال: یہ کہا جارہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک گیم چینجر ثابت ہوگا، آپ کے سی پیک کے حوالے سے کیا تاثرات ہیں اور اس میں جاپانی کمپنیاں کیا کردار ادا کریں گی؟
جواب: پاکستان کا پرانا دوست ہونے کے ناطے جاپان، پاکستان کی ترقی کی حمایت کرتا ہے جبکہ سی پیک کے حوالے سے مجھے یقین ہے کہ اس سے خطے میں استحکام بحال ہوگا جبکہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے حوالے سے جاپان عالمی معیار کے مطابق معیاری انفرا اسٹرکچر کی ترقی کی حمایت کرتا ہے اور جاپان، پاکستان کی ترقی پر مبارک باد پیش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاپان نے پاکستان میں سڑکوں کے نیٹ ورک میں بہتری کے لیے پاکستان کے ساتھ مختلف منصوبوں، جن میں انڈس ہائی وے اور کوہاٹ ٹنل شامل ہیں، میں شراکت داری کر رہا ہے اس کے علاوہ غازی باروتھا ہائیڈرو پاور منصوبہ کے علاوہ قومی ٹرانسمیشن لائنز اور گرڈ اسٹیشنز کی مضبوطی کے لیے بھی جاپان کا تعاون جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاپان کی حکومت پاکستان کی حکومت کے ساتھ اس بڑھتے ہوئے تعاون کو معیاری انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں جاری رکھے گی جس سے پاکستان کے معاشی انفراسٹرکچر اور سماجی بنیادوں کی بحالی ہوگی اور ملک میں جاپانی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: چہرے کی شناخت: جاپان کی مدد سے سسٹم کی تنصیب