پاکستان

پاکستان، بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ

دونوں ممالک معاہدے کے تحت 1992 سے تاحال فہرست کا تبادلہ کررہے ہیں جس کا مقصد کسی بھی حادثے سے تحفظ ہے۔

پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ اور جنگ سے بچنے کے لیے معاہدے کے تحت نئے سال کے آغاز پر جوہری فہرست کا تبادلہ کر دیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق 1998 میں پاکستان اور بھارت کے جوہری تنصیبات پر حملوں سے ایک دوسرے کو دور رکھنے کے لیے ہونے والے معاہدے کے تحت نئے سال کے موقع پر سالانہ فہرست کا تبادلہ کیا۔

دونوں ممالک نے حادثاتی طور پر جوہری تنازع سے بچنے کے لیے ایک ہاٹ لائن بھی قائم کی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ان فہرستوں کا تبادلہ دونوں ممالک کے افسران کو اسلام آباد اور نئی دہلی میں قائم ہائی کمیشنز میں ہوا۔

معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ہرسال یکم جنوری کو اپنی جوہری تنصیبات کے حوالے سے آگاہ کریں گے اور اس فہرست کا تبادلہ 1992 سے تاحال مسلسل ہورہا ہے۔

پاکستان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو ان کے 457 قیدیوں کی فہرست دی تھی اور اسی طرح نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو قیدیوں کی فہرست دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:پاکستان نےجذبہ خیرسگالی کے تحت 145 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کردیا

دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان 8 جنوری کو 146 ماہی گیروں کو رہا کرے گا جبکہ پاکستان نے 28 دسمبر کو 145 ماہی گیروں کو رہا کردیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے بھارت سے مسلسل اس طرح کی خیرسگالی کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے جس کا مظاہرہ حالیہ 145 ماہی گیروں کی رہائی کے علاوہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کا انتظام میں دیکھا گیا۔

دوسری جانب بھارت، پاکستانی زائرین کو خواجہ نظام الدین اولیا کے سالانہ عرس میں شرکت کے لیے ویزے جاری کرنے میں بھی تاخیری حربے آزما رہا ہے۔