پاکستان

پاکستانی زائرین خواجہ نظام الدین کے عرس میں شرکت سے محروم

بھارت نے خواجہ نظام الدین کے عرس میں شرکت کے خواہشمند 192 زائرین کو ویزا دینے سے انکار کردیا، وزارت خارجہ
|

بھارت حکام کی جانب سے آخری لمحے میں خواجہ نظام الدین اولیاء کے عرس میں شرکت کے خواہش مند پاکستان کے 192 زائرین کو ویزا کے اجراء سے انکار کردیا گیا۔

خیال رہے کہ خواجہ نظام الدین اولیاء کا عرس دہلی میں یکم جنوری سے 8 جنوری 2018 تک منعقد کیا جائے گا۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیے کے مطابق بھارت کے اس اقدام سے پاکستانی زائرین 13 ویں صدی کے صوفی بزرگ جن کی تعلیمات سے سرحد کے دونوں اطراف عوام کی بڑی تعداد متاثر ہے، کے عرس میں شرکت سے محروم ہوگئے ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے ان زائرین کو ویزا نہ دے کر 1974 کے پاک بھارت پروٹوکول برائے مذہبی مقامات کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے سکھ زائرین کو پاکستان میں داخلے سے روک دیا

اعلامیے میں بتایا گیا کہ بھارت نے یہ فیصلہ پاکستان کی جانب سے 145 بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کے دو دن بعد لیا ہے جس سے لفظی جنگ کی ایک نئی شروعات ہونے کا خطرہ سامنے آگیا۔

خیال رہے کہ رواں سال جون کے مہینے میں بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے ویزوں کے اجراء کے باوجود بھارتی حکام نے سکھ یاتریوں (زائرین) کو اٹاری ریلوے اسٹیشن پر ’تکنیکی بنیاد‘ کو وجہ بناتے ہوئے پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

سکھ یاتری ’ارجن دیو جی‘ کی یاد میں پاکستانی صوبے پنجاب کے علاقے حسن ابدال میں منعقدہ 10 روزہ ’جوڑ میلہ‘ میں شرکت کرنا چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سکھ یاتریوں کا بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج

اسی ماہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی تقریبات میں شرکت کرنے کے خواہشمند سکھ یاتریوں کے ایک گروہ نے بھارت کی جانب سے عدم تعاون پر واہگہ بارڈر کے قریب اٹاری ریلوے اسٹیشن پر بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

نئی دہلی میں قائم پاکستنانی قونصل خانے نے 300 سکھ یاتریوں کو رنجیت سنگھ کی برسی کی سالانہ تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستانی ویزے جاری کیے جانے کے باوجود 150 سے زائد یاتریوں بھارتی حکام نے اٹاری اسٹیشن پر روک دیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لیے تعاون کرنا پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوطرفہ معاہدے کے تحت دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے بھارت کی جانب سے مسلسل اس کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔