نئی حلقہ بندی بل 19 دسمبر کو سینیٹ سے منظور ہوگا، رپورٹ
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی حزب اختلاف کی جماعتوں سے ملاقات کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر اہم پیش رفت ہوئی اور آئینی ترمیمی بل پر ڈیڈ لاک ختم ہوگیا ہے جبکہ وزیراعظم نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مطالبے کو تسلیم کرلیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں سینیٹر اعتزاز احسن، سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفر الحق، سینیٹر تاج حیدر، سینیٹرمشاہد حسین سید، شیخ صلاح الدین، الیاس بلور اور جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔
وزیر اعظم کی اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات کو ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد بل 19 دسمبر کو سینیٹ میں پیش کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں مردم شماری کے 5 فیصد بلاکس کی دوبارہ تصدیق کی بھی یقین دہانی کرائی اور ایک نگران کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔
نگران کمیٹی میں مشاہد حسین سید، مشاہد اللہ خان، حاصل بزنجو اور تاج حیدر کو شامل کیا گیا ہے اور پانچ فیصد بلاکس کی تصدیق کا عمل ایک مہینے کے اندر مکمل ہوگا۔
پی پی پی کا موقف تھا کہ اگر منتخب بلاکس میں مردم شماری کے لیے 'ناقص' طریقہ کار کے استعمال کرنے کا انکشاف ہوا تو نتائج ایک مرتبہ پھر متنازع ہوجائیں گے۔
سندھ میں مردم شماری کے بلاکس کی دوبارہ تصدیق کے فیصلے پر اتفاق کے بعد پیپلز پارٹی بل کی حمایت پر آمادہ ہوگئی اور بل 19 دسمبر کو سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 'تمام جماعتیں انتخابات کا بروقت انعقاد چاہتی ہیں'۔
خیال رہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کا مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی خواتین کی 30 اور فاٹا کی12 نشستوں سمیت موجودہ 272 نشستوں پر انتخابات کرانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
تاہم حلقہ بندی بل کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پی پی پی کے درمیان اختلافات کے باعث بل کو سینیٹ سے منظور نہیں کروایا جاسکا تھا۔
مزید پڑھیں:قومی اسمبلی میں حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور
حالیہ مردم شماری کے عبوری نتائج کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے لیے دی گئی تجویز کے مطابق بلوچستان میں خواتین کی ایک نشست سمیت 3 نشستوں کا اضافہ کیا گیا۔
خیبرپختونخوا میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد 5، وفاقی دارالحکومت میں ایک سیٹ کا اضافہ جبکہ پنجاب سے 9 نششتوں کی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 13 نومبر کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں مردم شماری کے عبوری نتائج کی منظوری دی گئی تھی۔
سی سی آئی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مردم شماری کے ایک فیصد بلاکس کی تیسرے فریق سے تصدیق کروائی جائے گی تاہم اس فیصلے کو بل کی قومی اسمبلی سے منظوری کے موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مطالبے پر 5 فیصد بلاکس پر تبدیل کیا گیا تھا۔