پاکستان

لاڑکانہ میں اراضی پر قبضے کا معاملہ، سپریم کورٹ نے ریکارڈ طلب کرلیا

امریکی صدر واشنگٹن کی گلی میں کھوکہ لگانےکا بھی اختیار نہیں رکھتا جبکہ پاکستان میں جس کی جو مرضی آئے کرلیتا ہے، چیف جسٹس

کراچی: سپریم کورٹ نے لاڑکانہ میں لیڈیز کلب اور اس سے متعلق اراضی پر قبضے کے معاملہ پر اویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ، ریونیو بورڈ اور دیگر متعقلہ اداروں کو نوٹسز جاری کردیئے۔

سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں لاڑکانہ میں لیڈیز کلب اور اس سے متعلق اراضی پر قبضے سے متعلق معاملے پر سماعت ہوئی جس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو نے سرکاری اراضی کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا۔

سپریم کورٹ نے تمام متعلقہ اداروں کو 15 دن میں حکم امتناعی سمیت تمام ماتحت عدالتوں سے ریکارڈ یکجا کرکے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی۔

دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واشنگٹن کی کسی گلی میں کھوکہ لگانے کا بھی اختیار نہیں جبکہ یہاں جس کی جو مرضی آئے کرلیتا ہے ہم قانون کے مطابق کام کریں گے۔

عدالت عظمیٰ نے لاڑکانہ پریس کلب سمیت تمام غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کو تمام جانچ پڑتال کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے یہاں کوئی ڈیسیپلین نہیں جبکہ اب اور لوگ بھی عدالت میں درخواستیں لے کر آئین گے۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی کمشنر اور ریلوے کے پاس کیا اختیارات تھے کہ وہ سرکاری زمین کو الاٹ کریں۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ مجھے کراچی میں ریگولر چھ ماہ تک درخواستیں سننی چاہیے کیونکہ کراچی میں مسائل کے انبار لگے ہوئے ہے۔