پاکستان

ایل این جی ٹرمنل میں خرابی کے باعث ملک بھر میں گیس کی قلت

سوئی نادرن گیس نے پنجاب بھر میں صنعتوں کو گیس کی فراہمی روک کر گھریلو صارفین کو سہولت فراہم کرنے کا آغاز کردیا۔

لاہور: کراچی میں پورٹ قاسم پر نو تعمیر شدہ ایل این جی ٹرمنل میں تکنیکی خرابی کے بعد پنجاب میں گیس کی قلت شدت اختیار کرگئی، جس کے بعد سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے صنعتوں کو مقامی گیس کی فراہمی روک کر گھریلو صارفین کو اس کی فراہمی شروع کردی۔

خیال رہے کہ گھریلو صارفین گزشتہ کئی روز سے گیس کے انتہائی کم پریشر کا سامنا کررہے تھے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق گھریلو صارفین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پنجاب کے کچھ پاور پلانٹس کی سپلائی میں بھی کمی کردی گئی۔

ایس این جی پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر امجد لطیف نے ڈان کو بتایا کہ سردیوں کے باعث گھریلو صارفین کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے اور ہمارے پاس اضافی 600 ایم ایم سی ایف ڈی ری گیسیفائڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی سپلائی موجود نہیں، لہٰذا ہم نے صنعتوں کو مقامی گیس کی فراہمی روک دی ہے لیکن ہم انہیں آر ایل این جی فراہم کریں گے۔

مزید پڑھیں: پورٹ قاسم پر نیا ایل این جی ٹرمنل تکنیکی خرابی کا شکار

انہوں نے کہا کہ ہم نے پنجاب کے تین بڑے پاور پلانٹس کیپکو، راؤچ اور نندی پور کو 150ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی کی فراہمی میں بھی کمی کردی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب تک نئے ٹرمنل سے آر ایل این جی کی 600ایم ایم سی ایف ڈی کی اضافی مقدار حاصل نہیں ہوتی ہم ان پلانٹس کو معمول کی گیس فراہم نہیں کرسکیں گے۔

نیا ایل این جی ٹرمنل تعمیر کرنے والے ادارے پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم (پی جی پی سی) کے مطابق یہ صورتحال جلد بہتر ہو جائے گی اور قومی نظام میں گیس کی فراہمی 8 دسمبر سے دوبارہ شروع ہوجائے گی۔

دوسری جانب پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹر ایسوسی ایشن (پی ٹی ای اے) نے پنجاب میں کوٹہ سسٹم کے تحت گیس کی فراہمی میں کمی اور برآمدی شعبے کو مہنگی آر ایل این جی فراہم کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

پی ٹی اے ای کے چیئرمین شائق جاوید نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ عمل کاروبار میں زیادہ لاگت کا باعث بنے گا اور اس سے برآمدی رفتار میں خلل پیدا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ٹیکسٹائل صنعتوں کے لیے سسٹم گیس کو آر ایل این جی پر منتقلی پر دیے گئے جس پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے پنجاب سے تعلق رکھنے والی ٹیکسٹائل صنعتوں کے ساتھ امتیازی رویے کی مذمت کی، ان کا کہنا تھا کہ صنعتی شعبہ پہلے ہی کاروبار کے لیے زیادہ رقم ادا کرنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

دوسری جانب پنجاب کے مختلف علاقوں خاص طور پر لاہور اور اس سے ملحقہ اضلاع کو کئی روز سے گیس کی قلت اور پریشر میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے باعث ان علاقوں کے مکینوں نے سڑکوں پر احتجاج بھی کیا، اس احتجاج میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: گیس پریشر میں کمی کے خلاف سینیٹ ارکان کا احتجاج

احتجاج کے دوران لاہور میں ٹاؤن شپ سیکٹر اے 1 کے رہائشی شہزاد نے بتایا کہ جب سے موسم سرما کا اغاز ہوا ہے، گیس نہیں آتی، ہم کچن اور گیزر کو چلانے کے لیے ایل پی جی سلینڈر استعمال کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات سے بھی پریشان ہیں کہ جب گیس نہیں آتی تو بل اتنا زیادہ کیوں آرہا ہے۔

ایس این جی پی ایل لاہور ریجنل کے سربراہ قیصر مسعود نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا ڈپارٹمنٹ گیس پریشر میں کمی کی شکایات کا فوری جواب دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف گیس کی کمی واحد مسئلہ نہیں صارفین کی جانب سے کمپریسر کا استعمال بھی کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ہم نے ایسے صارفین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا اور گزشتہ کچھ روز میں ہم نے مبینہ طور کمپریسر کا استعمال کرنے والے 170 صارفین کی نشاندہی بھی کی ہے۔