پاکستان

اسلام آباد صورتحال: بھارتی میڈیا نے کیا لکھا؟

دنیا بھر کے میڈیا نے پاکستان کی اس کشیدہ صورتحال پر مختلف طرح کے تبصرے کیے ہیں، جن میں بھارتی میڈیا بھی شامل ہے۔

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد اسلام آباد میں دھرنا دینے والی مذہبی جماعتوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیر کے استعفیٰ کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے درمیان 6 نکاتی معاہدہ طے پا گیا۔

معاہدے کے نکات پڑھیں

اس حوالے سے دنیا بھر کے میڈیا نے پاکستان کی اس کشیدہ صورتحال پر مختلف طرح کے تبصرے کیے ہیں، جن میں بھارتی میڈیا بھی شامل ہے۔

یہاں آپ جان سکیں گے کہ موجودہ صورتحال پر بھارتی میڈیا نے کیا کچھ کہا۔

مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: کب، کیا اور کیسے ہوا

انڈین ایکسپریس

اس بھارتی اخبار کے مطابق پاکستان کے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کے بعد مذہبی جماعتوں نے اسلام آباد میں اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ملک بھر سے اپنے حامیوں کو احتجاج ختم کرکے پرامن طریقے سے منتشر ہونے کی ہدایت کی۔

اخبار کا کہنا تھا کہ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک چھوٹی سی مذہبی جماعت پاکستانی حکومت پر دباﺅ ڈالنے اور اسے اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کرسکتی ہے،یہ جماعت انتخابی اصلاحات بل میں ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حلف نامے میں ترمیم پر وفاقی وزیر کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی تھی، جس کو بعد میں پارلیمنٹ نے بدل بھی دیا۔

اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بتایا تھا کہ کہ حکومت نے مذہبی جماعت سے معاہدے پر دستخط 'خانہ جنگی جیسی صورتحال' سے بچنے کے لیے کیا۔

تفصیلات یہاں پڑھیں : چیف ایگزیکٹو کا حکم ماننے کے بجائے آرمی چیف ثالث بن گئے: جسٹس شوکت صدیقی

ہندوستان ٹائمز

اس اخبار نے بھی لکھا کہ تحریک لبیک نے اپنا ملک گیر احتجاج اس وقت ختم کرنے کا اعلان کیا جب پیر کو پاکستان کے وزیر قانون زاہد حامد مستعفی ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق اس جماعت کے احتجاج نے پاکستان بھر میں روزمرہ کی زندگی کو متاثر کیا تھا اور پیر کو بھی بیشتر اسکول، کاروباری ادارے اور پبلک ٹرانسپورٹ غائب تھی مگر حالات میں بہتری کے بعد کاروباری زندگی بحال ہونے لگی۔

اخبار کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج تو بیرکوں میں ہی رہی مگر اس کی اعلیٰ قیادت نے مداخت کرکے نیوز چینیلز اور سوشل میڈیا پر سے پابندی ختم کرائی، جس کے بعد وفاقی وزیر نے اس وقت مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا جب رینجرز نے اسلام آباد کی متعدد اہم گلیوں کا کنٹرول سنبھالا۔

مزید دیکھیں: دھرنا مظاہرین کے ساتھ معاہدہ کس جگہ پر ہوا؟

دی ہندو

اس بھارتی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ وفاقی وزیر زاہد حامد کا استعفیٰ حکومت اور مظاہرین کے درمیان رات گئے ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں سامنے آیا، جس کے بعد حالات میں بہتری آنے لگی۔

رپورٹ کے مطابق تین ہفتوں سے اس جماعت کے حامی اسلام آبادمیں وفاقی وزیر کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا دیئے بیٹھے تھے اور ہفتہ کو انہیں منتشر کرنے کے لیے آپریشن کے بعد اس احتجاج کا سلسلہ پورے ملک میں پھیل گیا۔

ٹائمز آف انڈیا

اس بھارتی اخبار کے مطابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد 'ملک کو بحرانی کیفیت سے باہر نکالنے' کے لیے مستعفی ہوگئے، جس کے بعد تین ہفتے سے جاری احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

اس حوالے سے حکومت اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان معاہدہ بھی ہوا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کو حکومتی احکامات کے باوجود کوئی فوجی اہلکار احتجاج کے مقام پر نظر نہیں آیا بلکہ اتوار کی شام وزیر داخلہ احسن اقبال نے بتایا کہ رینجرز کو بھی مظاہرین کے حوالے سے اختیار دیا گیا ہے۔