پاکستان

اسلامی فوجی اتحاد:'حکومت ٹی او آرز پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے'

اتحاد کے مقاصد چار اہم امورنظریہ،رابطہ،انسداد دہشت گردی فوج اور ہیں جو نہایت اہم نقاط ہیں، فرحت اللہ بابر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اسلامی فوجی اتحاد کے باقاعدہ افتتاح سے قبل تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیردفاع کو سینیٹ کی منظوری کے بغیر کوئی معاہدہ نہ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

فرحت اللہ بابر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 41 رکنی اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز سے متعلق پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔

اسلامی فوجی اتحاد کے رکن ممالک کے وزرا دفاع کا اجلاس 26 نومبر کو ہوگا جہاں اس اتحاد کا باقاعدہ افتتاح کیا جائے گا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ریاض میں ہونے والے اجلاس کا افتتاح کریں گے جو اس اتحاد کے اصل محرک ہیں۔

پاکستان ان 34 ممالک کی ابتدائی فہرست میں شامل تھا جنھوں نے اس اتحاد میں شمولیت پر اتفاق کیا تھا جبکہ پاک آرمی کے سابق چیف جنرل راحیل شریف کو رواں سال اپریل میں حکومت کی جانب سے این او سی جاری کرنے کے بعد اتحاد کا کمانڈر مقرر کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:اسلامی فوجی اتحاد: راحیل شریف کو این او سی جاری، سعودیہ روانہ

پی پی پی سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد سے متعلق اتوار کو اجلاس ہونے جا رہا ہے اور کہا گیا ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کے مقاصد چار اہم امور ہیں جس میں نظریہ، رابطہ، انسداد دہشت گردی فوج اور اس کی مالی تعاون شامل ہے اور یہ تمام چاروں نقاط اہم ہیں جن کے دورس اثرات مرتب ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے ٹی او آرز سے متعلق پوچھا تو کہا گیا تھا کہ مئی میں اتحاد کا اجلاس ہوگا لیکن اتوار کو اجلاس بھی بلا لیا گیا۔

اسلامی فوجی اتحاد پر تحفظات کااظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے سوال اٹھایا تھا کہ سابق آرمی چیف کو ٹی او آرز طے ہونے سے قبل سعودی عرب کیوں بھیج دیا گیا۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 'حکومت سعودی عرب سے کوئی وعدہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ کو اعتماد میں کیوں نہیں لیتی'۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹی او آرز سے متعلق تمام تفصیلات ایوان کے سامنے رکھے کیونکہ اتوار کو جو اجلاس ہوگا اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔