بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو سزائے موت
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں خصوصی ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو موت کی سزا سنادی۔
ان رہنماؤں کو 1971 میں پاکستان سے آزادی کے دوران مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں سزا سنائی گئی۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق سزائے موت پانے والوں کی شناخت ابو صالح محمد عبدالعزیز میاں، روح الامین عرف منجو، ابومسلم محمد علی، عبدالطیف، نجم الہدا اور عبد الرحیم میاں شامل ہیں۔
مجرمان میں سے عبدالطیف اس وقت جیل میں ہیں جبکہ دیگر مفرور ہیں۔
جسٹس محمد شاہین الاسلام کی سربراہی میں بین الاقوامی جرائم کے ٹربیونل ’ون‘ کے تین رکنی پینل نے فیصلہ سناتے ہوئے انسپیکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) اور وزارت داخلہ کو مفرور مجرمان کی جلد گرفتاری کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا
مجرمان کو ذیلی ضلع گائے بندھا صدر کے گاؤں موجامالی میں ہندو شخص کو لوٹنے اور قتل کرنے، چھترا لیگ کے رہنما کے قتل اور ضلع کے قصبے سندر گنج کی پانچ یونینز کے 13 چیئرمین و اراکین کو قتل کرنے تین الزامات کا سامنا تھا۔
23 اکتوبر کو پراسیکیوٹر سید حیدر علی نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے ٹربیونل سے ملزمان کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ملزمان کے خلاف تینوں الزامات کو ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
دوسری جانب وکیل صفائی غازی تمیم ملزمان کی رہائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ’پراسیکیوشن کوئی بھی الزام ثابت نہیں کرسکی۔‘
ٹربیونل نے گزشتہ سال 28 جون کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو پھانسی
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں اس سے قبل بھی جماعت اسلامی کے متعدد رہنماؤں کو 1971 کے جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے2010 میں متنازع جنگی ٹربیونل تشکیل دیا تھا جس نے جماعت اسلامی کی اعلیٰ قیادت کو پھانسی اور سزائیں سنائیں، جس کے نتیجے میں ملک گیر ہنگامے پھوٹ پڑے اور سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدالت نے 2013 میں جماعت اسلامی کے منشور کو ملک کے سیکولر آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی تھی۔