اسلام آباد دھرنا: 'معاملے کا حل پرامن طریقے سے نکل آئے گا'
وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے اسلام آباد دھرنے کے سے شرکا سے مذاکرات کو مثبت قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے ایک دو روز میں خوش خبری ملنے کا اظہار کیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 'مجھے خوشی ہے کہ جیدعلما و مشائخ کی قیادت بھی راجا ظفرالحق کی رہائش گاہ میں آئی اور انھوں نے بھی ملک کے اندر کشیدگی یا محاذ آرائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں امن رکھنے کے لیے کردار ادا کرنے کے جذبے کا اظہار کیا ہے'۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 'ہم امید کرتے ہوئے ان کی کوششیں ضرور کامیاب ہوں گی اور ہم آئندہ ایک روزمیں خوش خبری ضرور حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ابھی مذاکرات جاری ہیں کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں'۔
عدالت کے حکم کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری ہر ممکن کوشش ہے کہ بغیر کشیدگی کے مذاکرات سے حل نکالنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ایک مذہبی معاملہ ہے اس لیے اچھی طرح حل کرنے کی کوشش کریں گے اور عدالت سے درخواست کروں گا کہ عدالت ایک دو روز مزید مہلت دے تو ہمیں امید ہے کہ اچھے انداز میں مسئلے کو حل کریں گے'۔
قبل ازیں وزیر داخلہ احسن اقبال نے مقامی انتظامیہ کو فیض آباد انٹرچینج میں موجود دھرنے کے مظاہرین کے خلاف آپریشن 24 گھنٹوں کے لیے موخر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے کردار ادا کرنے کی اپیل کردی۔
وزیرداخلہ احسن اقبال نے آنسو گیس اور شیل گنز سے لیس اسلام آباد پولیس، فرنٹیئر کور اور رینجرز اہلکاروں کے فیض آباد انٹرچینج پہنچ کر کارروائی شروع کرنے سے چند لمحے قبل ہی مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر ہونے کے لیے مزید وقت دینے کی ہدایات جاری کیں۔
دھرنے کے شرکا کے خلاف آپریشن موخر کرنے کا فیصلہ مذاکرات کے بعد کیا گیا ہے جبکہ حکومت اور دھرنے کے شرکا کے درمیان مذاکرات میں مقامی انتظامیہ شامل نہیں تھی۔
قبل ازیں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ سینیٹر ظفرالحق مذاکرات کے لیے حکومتی وفد کی سربراہی کریں گے اوت اب وہ متوقع طور پر علما ومشائخ سے دوسری مرتبہ مذاکرات کریں گے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر عوام کو تکلیف اور باہم خونریزی سے بچانا چاہیے لیکن ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروانا قانونی تقاضہ ہے۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد دھرنا: ضلعی انتظامیہ کو مظاہرین کو ہٹانے کی ہدایت