پاکستان

کوئٹہ فائرنگ: قائم مقام ایس پی سمیت خاندان کے 4 افراد جاں بحق

مسلح افراد کی فائرنگ سے قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس ان کی اہلیہ، بیٹے اور پوتی جاں بحق ہوگئیں، ڈی آئی جی

کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس، ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت خاندان کے چار افراد ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔

ڈپٹی انسپکٹرجنرل (ڈی آئی جی) پولیس عبدالرزاق چیمہ کا کہنا تھا کہ 'مسلح افراد نے قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس کی گاڑی کو نواں کلی کے علاقے میں نشانہ بنایا'۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں پولیس افسر کے علاوہ ان کی اہلیہ، بیٹے اور پوتی گاڑی میں ہی جاں بحق ہوچکی تھیں جبکہ فائرنگ کی ذد میں آنے والے ایک راہ گیر زخمی ہوگئے۔

عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھے اور واقعے کے فوری بعد فرار ہوگئے۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور تفتیش کا آغاز کردیا۔

وزیراعلیٰ بلو چستان ثنااللہ زہری نے پولیس افسر کی گاڑی پر فائرنگ کی مذمت کی اور بیٹے اور اہلیہ سمیت ان کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ نے پولیس افسر کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم بھی دے دیا۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور پولیس کے سینیئر افسران کو قتل کیا جاچکا ہے۔

گزشتہ ہفتے (9 نومبر کو) کوئٹہ کے حساس علاقے چمن روڈ پر قاتلانہ حملے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) بلوچستان پولیس حامد شکیل جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ میں خود کش حملہ، اے آئی جی جاں بحق

ایس ایس پی نصیب اللہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں اے آئی جی ٹیلی کمیونیکیشنز حامد شکیل کے قافلے کو خودکش دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، جس میں ان کے علاوہ مزید 2 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے۔

کوئٹہ کے فقیرمحمد روڑ پر گزشتہ ماہ فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں رواں سال 30 مئی کو کوئٹہ کے علاقے ہدہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عمر الرحمٰن جاں بحق جبکہ ان کے بھتیجے سب انسپکٹر (ایس آئی) بلال شمس زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں فائرنگ سے ڈی ایس پی جاں بحق، بھتیجا زخمی

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں سیکیورٹی اداروں نے امن عامہ کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، تاہم شرپسند عناصر تخریبی کارروائیوں کی کوشش میں کامیاب ہو جاتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی-پیک) میں بلوچستان کے اہم کردار کی وجہ سے حکام دیگر ممالک کے خفیہ اداروں پر حالات خراب کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘، افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔