دنیا

لبنان کے وزیراعظم کا استعفیٰ، سعودی عرب مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا

سعودی عرب کا بیروت حکومت کے خاتمے کی ظاہری کوشش کو لبنانی حکومت اور عوام نے متحد ہو کر ناکام بنا دیا ہے۔

لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری کے سعودی عرب میں مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد یہ خیال کیا جارہا ہے کہ شاید سعودی عرب نے لبنان کے وزیر اعظم کو یرغمال بنا رکھا ہے لیکن ان کی بیروت حکومت کے خاتمے کی کوشش ظاہر ہوجانے، لبنان میں کابینہ کو توڑنے اور حزب اللہ کے وزیروں کو ہٹانے کے لیے منصوبہ بندی کرنے پر لبنان کے عوام سعودی عرب کے خلاف متحد ہوگئے۔

لبنانی حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ سعد حریری کا استعفیٰ منظور نہیں کرے گی جو انھوں نے ریاض میں دیا تھا۔

گذشتہ رات بیروت شہر کی مختلف گلیوں میں شہریوں کی جانب " ہم سب سعد ہیں" کے نعرے لگائے گئے، یہاں تک کہ لبنان کے سنی مسلمان سعودی عرب میں موجود اپنے ہم مسلک پر برہمی کا اظہار کرتے رہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب،سعد حریری کے وطن واپس نہ آنے کی وضاحت کرے: لبنان

فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرن نے 32 سالہ سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا سعد حریری کو حراست میں رکھا گیا ہے یا یرغمال بنا دیا گیا ہے؟

لبنان میں ایک خوف یہ بھی پایا جارہا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے ملک کے شہریوں سے بیروت چھوڑنے کی ہدایت کی ہے جس کے پیش نظر خلیجی ریاست میں موجود تقریباً 2 لاکھ لبنانیوں کو بھی سعودی عرب چھوڑنے کا کہا جاسکتا گا۔

یہ تمام لوگ زیادہ تر متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جو بینکوں اور حکومتی اداروں میں کام کرتے ہیں اور شاید سعودی عرب ان کے بغیر بھی کام کرسکتا ہے، لیکن ان کے انخلا کے حکم سے لبنان کی معیشت پر کافی گہرا اثر پڑے گا۔

وزیر اعظم کی "قید" عیش و آرام کی ہے کیونکہ وہ اپنی بیوی و بچوں کے ساتھ گھر میں ہیں تاہم صارفین کو بیروت میں ان کے بینک بینک-میڈ سے ہزاروں ڈالرز نکالنے پر مجبور کردیا۔

امریکی، برطانوی، یورپی یونین اور فرانسیسی سفارتکاروں کو ریاض میں حریری سے ملاقات کی اجازت دی گئی، لیکن سابق فرانسیسی صدر نکولس سارکوزی نے اس دورے کا یہ کہہ کر انکار کردیا کہ یہ سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے جو اب واضح طور پر ایسا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لبنانی وزیر اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونے کا اعلان

سعودی حکام اب کوشش کریں گے کہ لبنانی میں دوسری حکومت کا قیام کیا جائے اور خانہ جنگی سے قبل جس طرح دہائیوں سے شام کا کردار تھا وہ ادا کریں، شاید سعودی ولی عہد کا خیال ہے کہ وہ بشار اسد کی طرح بہت زیادہ طاقتور ہیں لیکن لبنانی عوام دوبارہ بے وقوفی کا شکار ہونا نہیں چاہتے۔

لبنانی وزیر اعظم سے اگلی ملاقات لبنان کی کیتھولک میرونائٹ پیٹرریش بیشارا رائے کریں گی جو 12 نومبر کو سعودی عرب کے سرکاری دورے پر جائیں گی، رائے ایک مہذب اور غیر جانبدار شخصیت ہیں اور بظاہر انھیں سعد حریدی سے ملاقات کی اجازت دی جا سکتی ہے۔


یہ خبر 12 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی