متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی اور سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ ایک گھنٹے کے اندر ہی واپس لے لیا۔
کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ’کل کی ملاقات کا فیصلہ مشاورت سے ہوا تھا، خواجہ اظہار الحسن، فیصل سبزواری، کامران ٹیسوری، کنور نوید جمیل سب سے مشاورت ہوئی، ایسا نہیں کہ میں نے فیصلہ مسلط کر دیا، سب کو اعتماد میں لیا تھا لیکن ایک طرف آپ کک ماریں اور دوسری طرف کارکنان مخالف ہوجائیں ایسا نہیں ہونا چاہیے، آپ جانیں آپ کی پی ایس پی جانے، آپ جانیں اور آپ کی رابطہ کمیٹی جانے۔‘
فاروق ستار نے سیاست چھوڑنے کے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ہفتہ کے روز یادگار شہدا جائیں گے۔‘
ان کے اس اعلان کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کو فیصلے سے باز رکھنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔
اعلان کے ایک گھنٹے کے اندر ہی انہوں نے ایک بار پھر میڈیا سے بات کی اور پارٹی و سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ’والدہ نے سیاست نہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے اس لیے میں ان کے اس حکم کے سامنے سر جھکاتا ہوں اور کارکنان کے جذبے کی قدر کرتا ہوں۔‘
میں نے یہاں مہاجروں کا مقدمہ رکھا اور دل کھول کر کارکنوں کے سامنے رکھا، سنجیدہ سیاست کر رہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں اور خدا کی قسم کوئی ڈراما نہیں رچایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پی ایس پی والوں کی باتوں سے مجھے تکلیف ضرور ہوتی ہے، وہ مہاجروں کے لیے جو بھی کہیں مجھے اس کی پروا نہیں، لیکن 38 سال کی عزت خاک میں مل جائے تو ایسی سربراہی قبول نہیں، پارٹی قائد نہیں بننا چاہتا، ایم کیو ایم کا مشیر بن کر یا باہر رہ کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں، جبکہ اپنے بھی اگر شک کرنے لگیں تو میں خفا تو ہوں گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قومی سیاست کرنا چاہتے ہیں، ہمیں مہاجر سیاست کی طرف دھکیلا جارہا ہے، کراچی چلتا ہے تو ملک چلتا ہے، پورے ملک کا بوجھ ہم نے اٹھایا ہوا ہے، ہمارے 165 ساتھی لاپتہ اور 200 دفاتر سیل ہیں، 1100 سے زائد کارکن جیلوں میں زندگی گزار رہے ہیں، اب پاکستان کے عوام کو فیصلے خود کرنے چاہیئیں، اور چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔‘
فاروق ستار نے پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ بنایا گیا ’اتحاد‘ قائم رکھنے کا بھی اعلان کیا۔