دنیا

بھارت چاہ بہار بندرگاہ کو قبل ازوقت فعال کرنے کا خواہشمند

نئی دہلی آئندہ برس جنوری کے اختتام تک گندم کی چھ شپمنٹ چاہ بہار بندرگاہ سے افغانستان بھیجے گا۔

بھارت، جنوبی ایشیائی خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے جنوب مشرقی ایران میں تعمیر کی جانے والی بندرگاہ چاہ بہار کو عبوری بحال کرنے کے لیے تیاری کر رہا ہے۔

بھارت نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جس کی مدد سے وہ پاکستان کو عبور کرتے ہوئے بندرگاہ کے بغیر افغانستان اور قدرتی وسائل سے مالا مال وسطی ایشائی ممالک تک راستہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

نئی دہلی آئندہ برس جنوری کے اختتام تک گندم کی چھ شپمنٹ چاہ بہار بندرگاہ سے افغانستان کو بھیجے گا اس حوالے سے بھارت نے براستہ ایران چاہ بہار، افغانستان سے تجارت کا آغاز کرتے ہوئے پہلی شپمنٹ گزشتہ ہفتے بھارتی مغربی بندرگاہ کندلہ سے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پہنچی تھی جسے براستہ ایران، افغانستان کے مغربی شہروں میں بھیجا گیا۔

بھارت اپنے آپ کو خطے میں ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر دیکھتا ہے اور اس کے لیے وہ افغانستان کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا پڑوسی ممالک تک فیری سروس شروع کرنے کا فیصلہ

تاہم پاکستان کا اس حوالے سے موقف تھا کہ بھارت، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے افغانستان کو بطور بیس استعمال کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان نے بھارت کو افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے لیے ایک طویل عرصے سے راستہ فراہم کرنے سے روکے رکھا تھا۔

ایرانی حکام کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے بھیجی جانے والی شپمنٹ کا مطلب اس گزرگاہ کے استحکام کو دیکھنے کے لیے بندرگاہ کا عملی مظاہرہ دیکھنا تھا جبکہ آئندہ برس کے اختتام تک یہاں پر کارگو کی آمد و رفت کو مزید بڑھایا جائے گا۔

ایران میں بھارتی سفیر سورابھ کمار کا کہنا ہے کہ اس وقت چیزیں ویسی ہی چل رہی ہیں جیسا کہ منصوبہ بنایا گیا تھا۔

یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ امریکا، افغانستان میں امن و استحکام لانے کے لیے بھارت سے مزید معاشی اور سیکیورٹی مدد چاہتا ہے لیکن حال ہی میں اس نے بھارت کو ایرانی راہداری کو فعال کرنے کی کوششوں کی وجہ سے عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت اور افغانستان میں ہوائی کارگو کا امکان

گزشتہ ماہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے دورہ بھارت کے دوران کہا تھا کہ امریکا کسی ایسے منصوبے کے درمیان رکاوٹ نہیں بنے گا جس سے ایرانی عوام کا فائدہ ہو تاہم انہوں نے خبر دار کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو مالی فائدہ پہنچانے والے کسی بھی منصوبے کی مخالفت کرے گا۔

خیال رہے کہ بھارتی حکام اس چاہ بہار بندرگاہ کے حوالے سے کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے بندرگاہ میں سرمایہ کاری افغانستان تک اپنا راستہ بنانے کے لیے ہے۔

بھارت کے اس منصوبے میں امریکا نے براہِ راست مداخلت نہیں کی لیکن ماضی قریب میں بھارت نے ایران پر نیوکلیئر پروگرام کے شعبے میں عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران سے تیل کی درآمد روک لی تھی۔

اس تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے واشنگٹن میں ’دی ہیریٹیج فاؤنڈیشن‘ میں جنوبی ایشیا کے حالات کے حوالے سے ماہر ایک تجزیہ نگار نے کہا کہ بھارت کے لیے ایران، افغانستان کی جانب راہداری کا کام کرنے سے بڑھ کر ہے، تاہم بھارت کو ایران کے مشرقی وسطیٰ کے ایجنڈے میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن بھارت کی جانب سے جو بھی خلاء اس خطے میں چھوڑا گیا تو چین اسے پُر کر دے گا۔


یہ خبر 07 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی