پاکستان

مذہبی جماعتوں کا دھرنا، پولیس نے 70 کروڑ روپے کی گرانٹ مانگ لی

تحریک لبیک پاکستان اور سنی تحریک کے دھرنے کو پر امن بنانے کے لیے اسلام آباد پولیس نے انتظامیہ سے گرانٹ مانگی۔

تحریک لبیک پاکستان اور سنی تحریک کی جانب سے لاہور تا اسلام آباد ریلی کے انعقاد کے اعلان کے بعد جلسے کی حفاظت اور امن و امان کے لیے پولیس نے 70 کروڑ سے زائد کی اضافی گرانٹ مانگ لی۔

پولیس کی جانب سے مانگی گئی اضافی گرانٹ ، کنٹینرز ، رہائش ، پیٹرول ، کھانا اور دیگر اخراجات کی مد میں مانگی گئی۔

پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کی جانب سے آئے 8 ہزار پولیس اہلکاروں کے لیے 44 لاکھ 80 ہزار روپے، ان کی رہائش گاہ کی مد میں 55 لاکھ 12 ہزار روپے، پیٹرول کی مد میں 14 کروڑ 56 لاکھ روپے، گاڑیوں اور کنٹینرز کی ہائرنگ کے لیے اور کھانے کی مد میں 4 کروڑ 39 لاکھ 43 ہزار روپے کی اضافی گرانٹ مانگی گئی جبکہ دیگر اخراجات کے لیے پولیس نے 20 لاکھ روپے مانگے ہیں۔

اضافی گرانٹ وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ سے جاری ہوگی جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اضافی گرانٹ صرف 7 یوم کے لیے ہے اور اگر دھرنا طویل ہوا تو مزید گرانٹ مانگی جائے گی۔

مزید پڑھیں: دھرنا ختم نہ ہونے کی صورت میں طاقت کے استعمال کا عندیہ

اس سے قبل ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے تحریک لبیک پاکستان (تحریک لبیک یا رسول اللہ پاکستان) اور سنی تحریک کو کسی بھی قسم کی ریلی نکالنے پر خبردار کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وفاقی دارالخلافہ میں جلسے جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ریلی کے منعقد کرنے والوں نے کسی بھی قسم کی اجازت طلب نہیں کی جبکہ انہیں اطلاع دی جا چکی ہے کہ پیریڈ گراؤنڈ کو عوامی جلسوں کے لیے مختص کیا گیا ہے اور شہر کے دیگر کسی بھی علاقے میں جلسے کرنا غیر قانونی ہے۔

واضح رہے کہ دونوں جماعتوں کے قائدین کی جانب سے لاہور سے اسلام آباد تک 6 نومبر کو ریلی کا انعقاد کیا جارہا ہے جسے روکنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے نوٹس جاری کیے تھے جس میں دونوں جماعتوں کو اطلاع دی گئی کہ 'امن و امان کی صورت حال اور ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے اسلام آباد میں عوامی جلسوں پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے'

یہ بھی پڑھیں: 'دھرنا ختم نہ ہوا تو دن کی روشنی میں آپریشن ہوگا'

نوٹس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد کی عدالت کے حکم کی تعمیل میں کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے شکر پڑیاں کے قریب عوامی جلسوں کے لیے جگہ مختص کی ہے اور اس قسم کے کسی بھی ریلی کو صرف اس ہی جگہ پر ضلعی انتضامیہ سے منظوری کے بعد اجازت دی جائے گی۔

نوٹس میں مزید بتایا گیا کہ اب تک اس ریلی کے لیے ضلعی انتظامیہ کو کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے اور اگر اجازت طلب کیے بغیر ریلی کو اسلام آباد میں لایا گیا تو یہ عدالت عالیہ اور دفعہ 144 کے احکامات کی خلاف ورزی ہوگی۔

ریلی کے منتظمین کو نوٹس میں بتایا گیا کہ بغیر کسی قانونی اجازت نامے کے ریلی کو اسلام آباد میں نہیں آنے دیا جائے گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ضلعی انتظامیہ کے سینیئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ نوٹس کو سنی تحریک اور تحریک لبیک پاکستان کے قائدین اور مقامی رہنماؤں کو بذریعہ واٹس ایپ اور فیکس کے ذریعے بھیجوایاگیا۔

اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ نے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو طلب کرکے معاملے پر بات کرنے اور نوٹس کو ہاتھ میں تھمانے کے لیے بلایا تھا۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ کے باہر ممتاز قادری کے حامیوں کا دھرنا

انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک عوامی جلسے کے لیے این او سی حاصل کرنے کے لیے دونوں جماعتوں میں سے کسی نے بھی رابطہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک یا رسول اللہ انٹرنشل نے بھی کچھ روز قبل اسلام آباد دھرنا دیا تھا جو حکومت سے مزاکرات کے بعد ختم کیا گیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اسی دوران اسلام آباد کی پولیس نے مدد کے لیے 8 ہزار پولیس اہلکار طلب کرلیے ہیں جن میں سے 4 ہزار پنجاب، 3 ہزار ایف سی اور 1 ہزار آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔

تاہم ایف سی کی جانب سے 1 ہزار 4 سو 79 اہلکار خیبر پختونخوا سے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جنہیں بہار کہو کے ایک ہاسٹل میں ٹھہرایا گیا ہے جبکہ پنجاب پولیس نے اہلکاروں کو بھیجنے سے معذرت کرلی ہے اور آزاد جموں و کشمیر پولیس کا اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔