پاکستان

چوہدری نثار کی (ن) لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کی تردید

پارٹی میں اختلاف رائے ضرور ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ (ن) لیگ میں فارورڈ بلاک بن رہا ہے، سابق وزیر داخلہ
|

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پارٹی میں فارورڈ بلاک بننے کی خبروں کی تردید کردی۔

کلر سیداں میں حلقہ این اے 52 کی تین یونین کونسلوں میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) میں کوئی تقسیم نہیں، اختلاف رائے ضرور ہے اور اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ (ن) لیگ میں فارورڈ بلاک بن رہا ہے۔‘

انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں سیاسی طور پر بکنے والا نہیں، جو لوگ پارٹی میں فارورڈ بلاک کی باتیں کر رہے ہیں وہ اپنی پارٹی پر توجہ دیں کیونکہ ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا جبکہ 2018 کے انتخابات میں مخالفین کو (ن) لیگ متحد نظر آئے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے خطرات کم نہیں ہوئے لیکن وقتی ٹھہراؤ ضرور آیا ہے۔

واضح رہے کہ نواز شریف کی جانب سے این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے اپنے بھائی کی جگہ اہلیہ کلثوم نواز کو امیدوار نامزد کرنے کے بعد سے شریف برادران اور ان کے خاندانوں کے درمیان دراڑ کی افواہیں گردش کر نے لگی تھیں۔

ان افواہوں کو اس وقت تقویت ملی جب شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی نے نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ سے ریلی نکالنے پر نواز شریف کو ٹویٹر پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: (ن) لیگ میں فاروڈ بلاک بنتا دیکھ رہا ہوں، طاہر القادری

این اے 120 کی انتخابی مہم کے دوران حمزہ شہباز کی غیر حاضری کو بھی نوٹس کیا گیا اور وہ تقریباً ایک ماہ کے لیے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ لندن چلے گئے تھے۔

تاہم مریم نواز نے ان افواہوں کو ہمیشہ مسترد کیا اور زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ پورا شریف خاندان ان کی والدہ کی انتخابی مہم کے پیچھے کھڑا ہے۔

رواں ماہ 18 اکتوبر کو مریم نواز نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے لاہور میں ماڈل ٹاؤن ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس دوران حمزہ شہباز اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل؟

’آئی ایس آئی‘ اور ’را‘ کے سابق چیفس کی ملاقات پر چوہدری نثار نے کہا کہ ’مجھے اپنی حکومت کا بھارت سے دوستیاں بڑھانا اچھا نہیں لگتا اور نہ ہی سابق آئی ایس آئی کے چیف کا را کے سابق چیف سے جپھیاں ڈالنا اچھا لگا، مجھے مودی سرکار سے نہ پہلے اچھائی کی توقع تھی اور نہ اب ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پارلیمنٹ، اپوزیشن، حکومت اور اداروں نے امریکا سے کہا ہے کہ ہم سے عزت سے بات کرو، اب حکومت کو اس اتفاق اور اتحاد پر قائم رہنا چاہیے۔‘