پاکستان

’ٹلرسن۔غنی کی بنکر میں ملاقات افغانستان میں امریکا کی ناکامیوں کا ثبوت‘

امریکا 16 سال سے افغانستان میں موجود ہے لیکن اس کے باوجود اس کے وزیر خارجہ بیس سے باہر نہیں نکل سکے، وزیر خارجہ
|

اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور افغان صدر اشرف غنی کی بگرام ایئربیس کے بنکر میں ملاقات امریکا کی افغانستان میں ناکامیوں کا ثبوت ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ٹرمپ کے بیان کے بعد مختلف ممالک کے دورے کیے، جبکہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن سے بھی پالیسی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان میں امریکا کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان نہیں ہے، افغانستان میں ’را‘ اور ’این ڈی ایس‘ کا گٹھ جوڑ پاکستان کے خلاف ہے، جبکہ 9 افغان خودکش حملہ آوروں کو پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا 16 سال سے افغانستان میں موجود ہے لیکن اس کے باوجود اس کے وزیر خارجہ بیس سے باہر نہیں نکل سکے، وہ ملاقات کے لیے افغان صدر اشرف غنی کو بنکر میں طلب کرتے ہیں، یہ صورتحال افغانستان میں امریکی ناکامیوں کی پوری کہانی بیان کرتی ہے جبکہ افغان صدر اپنے ہی ملک میں اجنبی بن گئے۔‘

مزید پڑھیں: ’افغانستان، بھارت کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے‘

وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ ’افغان طالبان پر پاکستان کا اثر و رسوخ کم ہوگیا ہے، افغان طالبان نے اپنے ٹھکانے بھی بدل لیے ہیں لیکن امریکا سمجھتا ہے کہ ہم طالبان کو اس کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا کو بتا دیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کوئی سوال نہ اٹھایا جائے جبکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کوئی اقدام ناقابل قبول ہوگا۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ’امریکا کو بتا دیا کہ بھارت کا کردار انتشار پر مبنی ہے اور وہ ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر مغربی سرحد کو بھی غیر محفوظ کر رہا ہے۔‘

ریکس ٹلرسن کے دورے

واضح رہے کہ امریکا کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے افغانستان، پاکستان اور بھارت کے دورے کیے۔

دو روز قبل ریکس ٹلرسن مختصر دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات کی تھی اور پاکستان کو خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے نہایت اہم قرار دیا تھا۔

ان کے اس دورے سے متعلق پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا کہ ریکس ٹلرسن نے پاکستانی حکام کو ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام سے آگاہ کیا اور دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کینیڈین جوڑے کی طالبان کی قید سے رہائی کو سراہا۔

قبل ازیں افغانستان کی بگرام ایئربیس پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خطرے سے بچنے کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاکستان سے طالبان کو کمزور کرنے کے لیے کچھ مخصوص درخواستیں کیں ہیں، جن پر دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستانی قیادت سے بات چیت کی جائے گی۔

دورہ بھارت کے دوران نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریکس ٹلرسن نے کہا کہ 'یہ خود پاکستان کے استحکام کے لیے خطرہ ہوسکتا ہے اور پاکستان کی حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘