پاکستان

بھارت کشمیریوں سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، وزارت خارجہ

وزارت خارجہ نے بھارتی فیصلے کو مستردکرتے ہوئے کہا کہ حریت قیادت کی شمولیت کے بغیرکوئی رابطہ یا مذاکرات بے معنی ہوں گے۔

وزارت خارجہ نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس سمیت کسی بھی گروپ یا فرد سے مذاکرات شروع کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی 'سنجیدہ نہیں ہے'۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا نیا اقدام 'حقیقت پسندانہ اور سنجیدہ' نظر نہیں آتا اور یہ فیصلہ اس جانب اشارہ ہے کہ بھارت 'فورسز کے غلط استعمال اور مذاکرات کے ناگزیر ہونے' کو سمجھ چکا ہے۔

بیان کے مطابق بھارت کے جموں وکشمیر کی قیادت اور پاکستان سے 'بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات' ضروری ہیں۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ 'حریت قیادت کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی رابطہ یا مذاکرات بے وزن اور بے معنی ہوں گے'۔

مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے نئے مذاکرات کار کی تعیناتی کشمیری عوام کے ارادوں کو سمجھنے کے لیے کی گئی ہے تاہم کشمیریوں کی خواہشات اور حق خود ارادیت 70 برسوں سے اظہرمن الشمس ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت، کشمیر کے حریت پسندوں سے مذاکرات کیلئے تیار

وزارت خارجہ کے بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاست دہشت گردی کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کو نمایاں کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے یہ اہم ہے اور پاکستان کو امید ہے کہ عالمی برادری کسی نیتجے تک پہنچنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی'۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں موجود تمام گروپوں سے مذاکرات کا اعلان کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی حکومت نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے نامزد کردیا ہے۔

بھارتی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کشمیر کے لیے اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو جموں اور کشمیر کے لیے بات چیت میں شامل کیا ہے تاکہ ’مکمل آزادی‘ کے ساتھ کشمیر کے حریت پسندوں سے مذاکرات کیے جائیں۔

نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ایسا ہر گز نہیں ہے کہ کشمیر میں ایک گروپ سے بات چیت کی جائے گی اور دوسرے گروپ کو نظر انداز کیا جائے کیونکہ ان مذاکرات کا مقصد جموں اور کشمیر کے تمام لوگوں کی خواہشات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا ہے۔