'مدارس کے طلبا کو قومی دھارے میں لانے کی حکمت عملی مرتب ہورہی ہے'
قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ مدارس کے طلبا کو عصری تعلیم و تربیت کے ذریعے قومی دھارے میں لانے کی حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں جس کے لیے تمام مکاتب فکر کے علما کرام اور مدارس کے پانچوں وفاق کی قیادت سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
قومی سلامتی کے مشیرناصر جنجوعہ اسلام آباد میں مدارس کے طلبا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے اصلاحات سے متعلق اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جہاں وفاقی وزیر برائے پیشہ وارانہ تربیت بلیغ الرحمان، اتحاد تنظیم المدارس کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن، وفاق المدارس کے حنیف جالندھری، محمد یاسین ظفر، مولانا عبدالمالک، مولانا نیاز حسین نقوی کے علاوہ وزارت مذہبی امور اور وزارت تعلیم کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
ناصر جنجوعہ نے کہا کہ حکومت مدارس کے طلبا کو قومی دھارے میں لانا چاہتی ہے جس کے لیے مدارس میں لازمی مضامین کے ساتھ ساتھ گریجویشن تک تعلیم کا ایک منصوبہ بنایا جارہا ہے جو آج کے اجلاس میں بھی مشاورت کا حصہ تھی۔
اجلاس کے شرکا نے قومی سلامتی کے مشیر کی جانب سے مدارس کے طلبا کے روشن مستقبل کے لیے کی گئی کاوشوں کو سراہا۔
یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے حملے میں 145 سے زائد افراد کی اموات کے بعد حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ملک میں انسداد دہشت گردی کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس میں مدارس میں اصلاحات بھی شامل تھیں۔
بعدازاں اگست 2016 میں سندھ کی کابینہ نے مدارس کی رجسٹریشن کا بل منظور کیا تھا جس کے تحت صوبے بھر میں موجود مدارس کو نیشنل ایکشن پلان( نیپ) کے تناظر میں قانون کے دائرے میں لایا جانا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ مجوزہ بل میں سندھ کی مذہبی درسگاہوں کے حوالے سے پائے جانے والے تمام خدشات کا احاطہ کیا گیا ہے جنہیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق حل کیا جائے گا۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں مدارس میں اصلاحات کے پیش نظر دارالعلوم حقانیہ کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پردستخط کیے تھے۔
معاہدے میں تحریر کیا گیا تھا کہ صوبائی حکومت دارالعلوم حقانیہ میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری جدید علوم و فنون کو وسعت دے گی جس پر صوبائی وزیر صحت شاہ فرمان اور دارالعلوم حقانیہ کی تعلیمی کمیٹی کے سربراہ نے دستخط کیے تھے۔
حکومت اور دارالعلوم حقانیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ صوبائی حکومت دارالعلوم میں باقاعدہ اکیڈمک بلاک تعمیر کرے گی،حقانیہ تعلیم القرآن ہائی اسکول کو کالج کا درجہ دیا جائے گا جبکہ حقانیہ انسٹیٹیوٹ فار ماڈرن لینگویجز کی بھی توسیع و تعمیر کی جائے گی۔