پاکستان

احتساب کمیشن کا قیام: پی ٹی آئی نے حکومتی مسودہ مسترد کردیا

نئے احتساب قانون کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف نے کمیشن کے مسودے پر 6 اعتراضات اٹھائے۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ’احتساب کمیشن‘ کے قیام کا حکومتی مسودہ مسترد کردیا۔

نئے احتساب قانون کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تحریک انصاف نے نئے احتساب کمیشن کے مسودے پر 6 اعتراضات اٹھائے، جنہیں پی ٹی آئی ارکان اعظم سواتی اور شیریں مزاری نے کمیٹی میں پیش کیا۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ’احتساب قانون پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا، احتساب قانون کے تحت ججز، جرنیلوں سمیت سب کے احتساب کے لیے اب تک فیصلہ نہیں ہوسکا، جبکہ حکومت کو ججز، جرنیلوں سمیت سب کے احتساب پر تحفظات ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اراکین کے درمیان کرپشن، ہولڈرز آف پبلک آفس کی تعریف پر بھی اتفاق نہیں ہوسکا، احتساب قانون کے مسودے پر پارٹیوں نے تاحال جواب نہیں دیا اور سیاسی جماعتوں نے احتساب قانون پر مزید مشاورت کا وقت مانگا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کی احتساب کمیشن بنانے کی تجویز

انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف نے اپنا تحریری موقف دینے کے لیے وقت مانگا ہے، کمیٹی کا آئندہ اجلاس 18 اکتوبر کو ہوگا جس میں پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنا موقف پیش کرے گی۔‘

تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’احتساب قانون کے حکومتی مسودے کے تحت کرپشن کو چھپایا جارہا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومتی مسودے کے تحت الزام کو ثابت کرنا ملزم کی بجائے پراسیکیوشن پر ڈال دیا گیا،10 سال تک احتساب عدالت میں کیس چلنے کے بعد معافی دے دینا قبول نہیں جبکہ کرپشن پر ایک سال جیل کاٹنے کے بعد ضمانت دے دینا بھی قبول نہیں، نئے قانون کے تحت حکومت چاہتی ہے کہ 2007 سے پہلے کسی کا احتساب ہی نہ ہو۔‘

مزید پڑھیں: نیب کی جگہ نیا کمیشن بنانے پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اپنے تحریری اعتراضات جمع کرائیں گے۔