پی ٹی آئی ریفرنس: ضیاء اللہ آفریدی کو جواب جمع کرانے کی مہلت مل گئی
خیبر پختونخوا کے سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) میں اپنے خلاف دائر ریفرنس کا جواب دینے کے لیے کچھ وقت طلب کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے ضیاء اللہ آفریدی کی اسمبلی رکنیت کی معطلی کے سلسلے میں دائر ریفرنس پر سماعت کی۔
تحریک انصاف کی جانب سے کوئی بھی نمائندہ اس سماعت کے دوران الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوا جبکہ سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ آفریدی کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ضیاء اللہ آفریدی سے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دائر ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ آپ نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے جبکہ آپ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جس پر آپ کو اپنا تحریری جواب جمع کروانا ہوگا۔
مزید پڑھیں: ضیاء اللہ آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل
ضیاء اللہ آفریدی نے 5 رکنی کمیشن کو بتایا کہ ان کے والد زیر علاج ہیں اور ساتھ ہی درخواست کی کہ ان کی اس پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں جواب داخل کرانے کے لیے 2 سے 3 ہفتوں کا وقت دیا جائے۔
سابق صوبائی وزیر کی استدعا پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ای سی پی کو تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے گذشتہ ماہ 27 ستمبر کو ریفرنس موصول ہوا تھا جس کا فیصلہ 30 روز کے اندر کرنا ضروری ہے۔
جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے ضیاء اللہ آفریدی کو 23 اکتوبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ ضیاء اللہ آفریدی 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خیبر پختونخوا کے حلقے پی کے 1 سے کامیاب ہوئے تھے، جس کے بعد انہیں صوبائی وزیر برائے معدنیات مقرر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر ضمانت پر رہا
تاہم خیبر پختونخوا کے احتساب کمیشن نے جولائی 2015 میں صوبائی محکمہ معدنیات میں کرپشن کے متعدد الزامات اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر انہیں گرفتار کرلیا جس کے بعد تحریک انصاف نے ضیاء اللہ آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔
ضیااللہ آفریدی نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا جبکہ اپنی رہائی کے لیے انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی جس کے بعد عدالت نے انہیں اکتوبر 2016 میں انہیں ضمانت پر جیل سے رہا کردیا تھا۔
صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ کابینہ سے ہٹائے جانے کے باوجود ضیاء اللہ آفریدی بطور رکن صوبائی اسمبلی اپنی نشست برقرار رکھ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سابق وزیر ضیااللہ آفریدی پیپلز پارٹی میں شامل
دوسری جانب رواں برس 28 اگست کو ضیاء اللہ آفریدی نے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے باضابطہ طور پر تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا تھا۔
گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ضیاء اللہ آفریدی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جسے ای سی پی نے منظور کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن قائم کردیا تھا۔