دنیا

’ایک مرتبہ پھر پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کریں گے‘

اگر ہماری تمام کوششیں بے سود گئیں تو امریکی صدر جو ضروری سمجھیں وہ اقدام اٹھا سکتے ہیں، سیکریٹری دفاع جیمس میٹس

واشنگٹن: امریکی سیکریٹری دفاع جیمس میٹس کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی دہشت گردوں کی مبینہ حمایت کے خلاف کسی بھی آپشن کو مدنظر رکھنے سے قبل واشنگٹن ایک مرتبہ پھر اسلام آباد کے ساتھ ’مل کر کام کرنے کی کوشش‘ کرے گا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے اجلاس کے دوران سیکریٹری دفاع جیمس میٹس کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک مرتبہ پھر نئی حکمت عملی پر پاکستانیوں کے ساتھ، ان کے ذریعے اور ان کی مدد سے کام کرنے کے لیے کوشش کرنی ہوگی اور اگر ہماری تمام کوششیں بے سود گئیں تو امریکی صدر جو ضروری سمجھیں اس حوالے سے اقدام اٹھا سکتے ہیں‘۔

واشنگٹن میں موجود ذرائع کے مطابق، یہ ممکن ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مختلف رد عمل کے بارے میں سوچے جس میں امریکی ڈرون حملوں میں اضافہ اور پاکستان کے غیر نیٹو اتحادی ہونے کی حیثیت کو ختم کرنا شامل ہے۔

مزید پڑھیں: نئی افغان پالیسی: ٹرمپ کا پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینےکاالزام

گذشتہ روز ہی سینیٹ میں ہونے والی ایک علیحدہ سماعت کے دوران امریکی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا تھا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈ نے سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا تھا کہ ’یہ مجھ پر واضح ہے کہ آئی ایس آئی کے دہشت گردوں کے ساتھ روابط ہیں‘۔

خیال رہے کہ امریکا نے 21 اگست کو نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کوبدلتے حالات کےمطابق نئی سِمت متعین کرنی ہوگی، خواجہ آصف

دریں اثنا حال ہی میں چین کے شہر شیامن میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس کے اعلامیے میں مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کو علاقائی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بھارت نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم اقدام قرار دیا جبکہ بھارتی میڈیا نے اسے نریندر مودی کی انتظامیہ کے لیے بڑی فتح قرار دیا تھا۔

دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی برکس اعلامیے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے اپنے رویے کو تبدیل کرے۔


یہ رپورٹ 4 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی