پاکستان

پڑوسی ملک میں بھی نواز شریف کی نااہلی کے چرچے

بھارت کے مشہور کوئز شو ’کون بنے گا کروڑ پتی؟‘ میں نواز شریف سے متعلق 3 لاکھ 20 ہزار روپے کا سوال پوچھا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی اور عہدے سے برطرفی کے اثرات اب تک پاکستانی سیاست سے ہی نہیں چھٹ پائے اور اب لگتا کچھ یوں ہے کہ ہمسایہ ممالک نے بھی اس بات کو یاد رکھا ہوا ہے۔

2013 میں بھاری اکثریت سے وزارت عظمیٰ کے عہدے پر منتخب ہونے والے نواز شریف اس سے قبل بھی دو بار اس عہدے تک رسائی حاصل کرچکے ہیں تاہم تینوں ادوار میں جو قدر مشترک تھی وہ ان کی وزارت عظمیٰ کی مدت تھی، سابق وزیراعظم تینوں بار اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔

وزارت عظمیٰ کی مدت کی تکمیل کے حوالے سے نواز شریف کے حصے میں آنے والی اس ناکامی کا معاملہ گذشتہ دنوں سرحد پار بھی گونجتا محسوس ہوا جب مشہور بھارتی اداکار امیتابھ بچن کی میزبانی میں ہونے والے ایک کوئز پروگرام 'کون بنے گا کروڑ پتی' میں اس حوالے سے سوال پوچھا گیا۔

اس پروگرام کا حصہ بننے والے افراد سے معلومات عامہ، تاریخ، حالات حاضرہ، انٹرٹینمنٹ سمیت مختلف عوامی دلچسپی کے موضوعات پر سوال پوچھے جاتے ہیں جن کا جواب گیم کھیلنے والے فرد کو مقررہ وقت میں دینا ہوتا ہے۔

سوال کے ساتھ کھلاڑی کو چار آپشنز بھی دیئے جاتے ہیں اور چند لائف لائنز بھی، جن سے وہ سوال کا جواب دینے میں مدد حاصل کرسکتا ہے۔

کھیل کا انعام درجہ بدرجہ لاکھوں بھارتی روپے سے شروع ہو کر کروڑوں روپے تک بڑھتا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے مطابق گذشتہ دنوں امیتابھ بچن نے اپنے پروگرام میں سوال پوچھا کہ وہ کون سے رہنما ہیں جو تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے تاہم ایک بار بھی مدت ملازمت مکمل نہ کرسکے۔

اس سوال کے جواب میں دیئے جانے والے آپشنز میں شیخ حسینہ، اٹل بہاری واجپائی، نواز شریف اور بیگم خالدہ ضیاء کے نام شامل تھے۔

اس سوال کی قیمت 3 لاکھ 20 ہزار بھارتی روپے مقرر تھی، جسے گیم کھیلنے والا نوجوان جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔

سابق وزیراعظم کے عروج و زوال کے اس سلسلے کی بات کریں تو نواز شریف 1991 میں پہلی بار وزیراعظم منتخب ہوئے لیکن ان کی یہ مدت اُس وقت اچانک ختم ہوگئی تھی جب صدر غلام اسحٰق خان نے اپریل 1993 میں قومی اسمبلی کو تحلیل کردیا۔

دوسری بار پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے نواز شریف کے دور کا آغاز 1997 میں اس وقت ہوا جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

1999 میں کارگل کے معاملے پر نواز شریف کی حکمت عملی پر آرمی، نیوی اور ایئرفورس تینوں کے ساتھ ان کے تعلقات شدید متاثر ہوگئے اور اکتوبر 1999 میں وزیراعظم نواز شریف نے چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس اور چیف آف آرمی اسٹاف پرویز مشرف کو عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے سیاسی عروج و زوال کی تصویری کہانی

بغاوت کے ڈر سے وزیراعظم نواز شریف کے احکامات پر ایئرپورٹ بند کرکے جنرل پرویز مشرف کے طیارے کو کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی، تاہم جنرل پرویز مشرف کے نواب شاہ ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد انہوں نے اعلیٰ جرنیلوں کو ملک سنبھالنے کا حکم دیتے ہوئے نواز شریف کو برطرف کردیا.

مئی 2013 میں نواز شریف کو تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب کیا گیا، مگر انتخابات میں دھاندلی اور فراڈ کے الزامات نے ان کا دامن پکڑے رکھا۔

4 اپریل 2016 کو پاناما پیپرز لیک کا معاملہ سامنے آیا جس پر اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ میں چلنے والا یہ تاریخی کیس 28 جولائی 2017 کو نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کی صورت میں اختتام کو پہنچا۔