امریکی ڈرون حملوں کے خلاف واضح آواز اٹھنی چاہیے، چوہدری نثار
اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے امریکی ڈرون حملوں کو ملکی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رواں ماہ 15 ستمبر کو ڈرون حملہ ہوا مگر اس کی روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ 'جس دن حملہ ہوا، وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اس کے دوسرے دن امریکی سفیر سے ملے، اس ڈرون حملے کے خلاف پاکستان کی آواز واضح اٹھنی چاہیے تھی'۔
واضح رہے کہ 15 ستمبر کو پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں مبینہ طور پر 3 دہشت گرد ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: پاک افغان سرحد کے قریب ڈرون حملہ، 3 ’دہشت گرد‘ ہلاک
چوہدری نثار نے کہا کہ دنیا میں ہمارے دوست کم اوردشمن زیادہ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے حال ہی میں ہونے والے برکس اجلاس کا بھی ذکر کیا جس کے اعلامیے میں پاکستان سے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سابق وزیر داخلہ نے بھارت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارا دشمن ملک ایک سال سے اس اعلامیہ کے لیے کوششیں کررہا تھا'۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں چین کے شہر شیامن میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس کے اعلامیے میں مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کو علاقائی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: برکس اجلاس:عسکریت پسندگروپ علاقائی سیکیورٹی کیلئے خطرہ قرار
برازیل، روس، انڈیا، چین اور ساؤتھ افریقا (جنوبی افریقا) پر مشتمل برکس گروپ کے سالانہ اجلاس میں افغانستان سے انتشار کے خاتمے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا، 'ہمیں خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور طالبان، داعش، القاعدہ اور اس سے منسلک گروپوں مشرقی ترکمانستان اسلامک موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، جیش محمد، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حزب التحریر کی کارروائیوں پر تشویش ہے'۔
سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے برکس اعلامیے کو وزارت خارجہ اور سفارت کاری کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مخالف اعلامیے پر صرف اجلاس کافی نہیں، وزارت خارجہ سے جواب طلبی بھی ہونی چاہیے۔
چوہدری نثار نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ برما میں مسلمان مر رہے ہیں، انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں؟
مزید پڑھیں:روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام، جبراً نقل مکانی پر پاکستان کو تشویش
انہوں نے تجویز دی کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے نجی اور سرکاری طور پر فنڈز اکٹھے کرنے چاہئیں جبکہ اراکین اسمبلی کی تنخواہیں روہنگیا مسلمانوں کے فنڈز میں شامل کی جائیں۔