پاکستان

جنیوا میں ’آزاد بلوچستان‘ کے بینرز پر پاکستانی سفیر کا احتجاج

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ایک دہشت گرد تنظیم اور پاکستان کے خلاف سوئس سرزمین کا استعمال تشویش کا باعث ہے، مراسلہ

جنیوا: سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی اشتہاری مہم کو پاکستان کی سالمیت و خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب فرخ عامل نے سوئس ہم منصب کو مراسلہ بھیج کر اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔

رواں ماہ 6 ستمبر کو سوئس حکام کو بھجوائے گئے اپنے مراسلے میں فرخ عامل کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جسے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں نمائندگی حاصل ہے جبکہ سوئٹزرلینڈ میں ’آزاد بلوچستان‘ کا نعرہ پاکستان کی سالمیت و خود مختاری پر حملہ ہے'۔

جنیوا میں جگہ جگہ ’آزاد بلوچستان‘ کے اشتہاروں اور بسوں پر جاری اشتہاری مہم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے اپنے مراسلے میں سوئس حکومت سے شدید احتجاج کیا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

احتجاجی مراسلے کے مطابق ’پاکستان کے خلاف سوئس سرزمین کا استعمال تشویش کا باعث ہے جبکہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ایک دہشت گرد تنظیم ہے‘۔

مزید کہا گیا کہ 'برطانیہ اور امریکہ میں بی ایل اے کے کئی نمائندے دہشت گرد قرار دیے جا چکے ہیں اور یہ کالعدم دہشت گرد تنظیم، بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں پر حملوں میں ملوث ہے'۔

جنیوا میں ایک سواری پر موجود بی ایل اے کا اشتہار—۔فوٹو/ نوید صدیقی

پاکستانی سفیر نے مؤقف اختیار کیا کہ ’کالعدم بی ایل اے کے دہشت گرد بچوں، خواتین، مسیحی برادری اور شیعہ آبادی کے قاتل ہیں اور دہشت گردوں کی جانب سے سوئس سرزمین کا استعمال ناقابل قبول ہے'۔

پاکستانی سفیر کے بھیجے گئے احتجاجی مراسلے کے مطابق 'اقوام متحدہ کا دفتر رکھنے والے پرامن شہر جنیوا میں دہشت گرد سرگرمیاں تشویش کا باعث ہیں جبکہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے دہشت گردوں نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کے لیے جنیوا کا استعمال کیا'۔

اپنے مراسلے میں ان کا کہنا تھا کہ 'اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز کے سامنے پاکستان دشمن عزائم کا ہونا انتہائی تشویشناک ہے، لہذا سوئٹزرلینڈ حکومت پوری قوت اور سنجیدگی سے ان اشتہاروں کے معاملے سے نمٹے، جنیوا شہر کے حکام کو کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور اس معاملے کی تحقیقات کرکے آئندہ ایسا ہونے سے روکا جائے'۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ 'کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں اور اشتہاری کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مشن اور سفارت کاروں کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے'۔