پاکستان

سینیٹ: چوہدری نثار کے انکشافات پر وزیر داخلہ سے پالیسی بیان طلب

امریکا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کبھی بھی بھارت کو جنوبی ایشیائی خطےکا نگراں بننے کی اجازت نہیں دے گا، چیئرمین سینیٹ

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سے پاکستان کو لاحق خطرات کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے انکشافات پر پالیسی بیان طلب کرلیا۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نجی ٹیلی ویژن کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کو لاحق شدید خطرات کے بارے میں صرف چار افراد واقف ہیں جن میں وہ خود، دو آرمی جنرل (ممکنہ طور پر آرمی چیف اور انٹر سروسز انٹیلیجنس کے سربراہ) اور سابق وزیر اعظم نواز شریف شامل ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالا میں اپوزیشن کے لیڈر کی جانب سے اٹھائے گئے اس معاملے کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پاکستان کو لاحق شدید خطرات سے واقف نہیں ہیں۔

پاکستان آرمی کے ریٹائر کرنل حبیب کے حوالے سے ایوان میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ بھارت نے ریٹائر کرنل حبیب کے اغوا کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ معاملہ نیپال میں ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کا ملک کو لاحق خطرات پر چوہدری نثارکے انکشاف کا نوٹس

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو بھارت کے سامنے اٹھایا گیا تاہم بھارت نے اس معاملے میں مدد کرنے سے معذرت کرلی اور اس حوالے سے جواب پاکستانی حکام کو رواں برس 22 مئی اور 13 جون کو موصول ہوئے۔

ایوان میں پاکستان آرمی کے سابق کرنل کے اغوا کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ انہیں نیپال کے شہر لمبینی سے اغوا کیا گیا ہے جو نیپال اور بھارت کی سرحد پر واقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس ٹیلی فون نمبر سے انہیں ملازمت فراہم کرنے کے لیے فون کیا گیا وہ ظاہری طور پر برطانیہ کا تھا لیکن تفتیش کے دوران ثابت ہوا کہ وہ نمبر جعلی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس کمپنی کی طرف سے انہیں ویب سائٹ کی مدد سے ملازمت کی پیشکش کی گئی تھی وہ کمپنی اور ویب سائٹ موجود ہی نہیں جبکہ انہیں نیپال جانے کے لیے ویزا اور ٹکٹ کی سہولیات بھی بھارتی شہری کی جانب سے دی گئیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس کےفیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیئے: نثار

سینیٹ نے بھارت اور امریکا کے بڑھتے ہوئے فوجی تعاون پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ اگر جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روک لیا جائے تو خطے میں امن ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کے پاس 60 سے 70 فیصد میکنائزڈ ویپن موجود ہیں جو ممکنہ طور پر پاکستان کے خلاف استعمال ہونے ہیں۔

کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا راستہ سری نگر سے ہو کر گزرتا ہے۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ امریکا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کبھی بھی بھارت کو جنوبی ایشیائی خطے کا نگراں بننے کی اجازت نہیں دے گا۔

حکمراں جماعت کے سینیٹر جاوید عباسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دوستی کو خطے کے لیے برا شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کے ہاتھ بھارت میں مسلم اقلیتوں کے خون سے رنگے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکا کے فوجی تعلقات پاکستان اور چین کے خلاف سازش ہے۔


یہ خبر 14 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی