پاکستان

ای سی پی کا این اے-120 میں سرکاری مشینری کے مبینہ استعمال کا نوٹس

الیکشن کمیشن نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب کو قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے کلثوم نواز کی انتخابی مہم کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس اور صوبے کے ترقیاتی فنڈ کے استعمال کے الزام کا نوٹس لے لیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے امیدوار فیصل میر نے ای سی پی سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے ضمنی انتخاب میں مبینہ طور پر دھاندلی کے لیے سرکاری مشینری اور عوامی فنڈ کے استعمال کا نوٹس لیا جائے۔

فیصل میر کا کہنا تھا کہ 'وفاقی وزیر پرویز ملک اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز کے ساتھ ساتھ صوبائی وزرا اور صوبائی اراکین اسمبلی بیگم کلثوم نواز کی انتخابی مہم چلانے کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس استعمال کررہے ہیں'۔

ڈان اخبار کی ایک خبر پر نوٹس لیتے ہوئے ای سی پی نے صوبائی چیف سیکریٹری اور پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو کمیشن کے انتخابی قواعد وضوابط کےعوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کے تحت آئینی شق 204 اور 103(اے) کی خلاف ورزی پر کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

ای سی پی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مخلتف حلقوں کو جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں جبکہ خبردار کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو ہونے والے انتخاب سے قبل ترقیاتی فنڈ جاری نہیں ہونے چاہیے۔

ای سی پی کا کہنا ہے کہ کمیشن نے 'دیانت دارانہ، منصفانہ، شفاف اور جمہوری اقدار کو یقینی بنانے کے لیے انتخابی شیڈول کے ساتھ' قواعد وضوابط جاری کردیے ہیں۔

یاد رہے کہ لاہور میں قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 120 سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہو گیا تھا جس کے لیے ضمنی انتخاب 17 ستمبر ہوگا۔

این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے بیگم کلثوم نواز، پاکستان تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد اور پی پی پی کی جانب سے فیصل میر امید وار ہیں۔