سندھ احتساب آرڈیننس ہائی کورٹ میں بھی چیلنج
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور مسلم لیگ فنکشنل نے صوبائی حکومت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے نئے سندھ احتساب آرڈیننس کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما نصرت سحر عباسی نے سندھ میں نافذ کیے گئے نئے قانون کو چیلنج کرنے کے لیے عدالت عالیہ میں علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کیں۔
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے سندھ نیب آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستوں پر وفاق اور صوبائی حکومت کو 16 اگست تک کے لیے نوٹسز جاری کردیے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم نے درخواست جمع کرائی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نئے قانون کا مقصد برسراقتدار جماعت کی کرپشن کو تحفظ فراہم کرنا ہے جبکہ وفاقی قانون کو ختم کرکے صوبائی قانون لانا آئین کی بنیادی اسکیم کے خلاف ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ احتساب آرڈیننس صوبے بھر میں نافذ
اس سے قبل سندھ حکومت کی جانب سے صوبے کے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھیجے گئے مراسلے میں حکم جاری کیا گیا کہ نیب اب سندھ کے کسی بھی محکمے میں کارروائی نہیں کرسکتا۔
مراسلے میں مزید کہا گیا تھا کہ صوبے میں اب نیب کا کوئی کردار نہیں رہا۔
گذشتہ روز سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کیے گئے قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999 منسوخی ایکٹ 2017 کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار ایڈووکیٹ نثار احمد کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں وفاق کو بذریعہ وزارت قانون، حکومت سندھ کو بذریعہ چیف سیکریٹری اور سندھ اسمبلی کو بذریعہ اسپیکر سندھ اسمبلی فریق بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کا قومی احتساب آرڈیننس منسوخی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج
ان کا کہنا تھا کہ نیب قانون کو آئین کے آرٹیکل 270 ’اے‘ کے تحت تحفظ حاصل ہے، سندھ اسمبلی کو نیب قانون کی منسوخی کا اختیار نہیں، قومی احتساب بیورو آزاد اور خود مختار ادارہ ہے، جبکہ نیب کے قانون میں تبدیلی یا منسوخی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب قانون کو ختم کرکے کرپشن کا کھلا لائسنس دے دیا گیا جبکہ اس قانون کی منسوخی کی قانون سازی بنیادی حقوق کے منافی ہے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کے بغیر سندھ اسمبلی میں سندھ احتساب بل پھر منظور
واضح رہے کہ گذشتہ روز ہی حکومت سندھ کے محکمہ قانون نے احتساب آرڈیننس 1999 کا اطلاق ختم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے بعد سندھ احتساب آرڈیننس کو قانون کی صورت میں نافذ کردیا گیا تھا۔
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون سندھ ضیاء لنجار نے بتایا تھا کہ سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بل اب ایکٹ بن چکا ہے اور قانون بننے کے بعد صوبائی محکموں میں نیب کا کردار ختم ہوگیا ہے۔
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ صوبائی احتساب ایجنسی خود مختار ادارہ ہوگا، جس کے قیام کے بعد صوبے میں بدعنوانی پر قابو پایا جاسکے گا، جبکہ نئے قانون کے اطلاق کے بعد قومی احتساب بیورو، سندھ کے صوبائی محکموں میں کرپشن کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔